بیجنگ(نیوزڈیسک) جنوبی چین کے شہر یولن میں ریٹائرڈ سکول ٹیچر نے 100 کتوں کو 1100 ڈالر کے عوض خرید لیا۔ مذکورہ ٹیچر ان کتوں کو چین کے سالانہ کتوں کے گوشت کے میلے میں کٹنے سے بچانا چاہتی تھی۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 65 سالہ یانگ ژیان نے ان کتوں کو بچانے کے لیے اپنے گھر سے تیانجن شہر تک 1500 میل کا فاصلہ طے کیا۔ یانگ 1995 سے جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہے۔ یانگ نے 1995 میں پہلی بار ایک بلی کو دریا برد ہونے بچایا۔ 1999 میں یانگ نے کتوں اور بلیوں کو بچانے کے لیے ایک پناہ گاہ بنائی جسے کامن ہوم فار آل کا نام دیا گیا۔ سینکڑوں کتوں کے رکھنے کے لیے یانگ نے اپنا گھر بیچا اور کرائے کے مکان میں رہنے لگی۔ 2013 کی ایک ویڈیو میں یانگ کو کتوں اور بلیوں کے لیے کھانا بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے، اس ویڈیو میں یانگ کتوں اور بلیوں کو بچوں کہہ کر بلا رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت یانگ کے پاس 1500 کتے اور 200 بلیاں ہیں۔ جانوروں کے تحفظ کے حوالے سے یانگ کی کوششوں کو عالمی سطح پر بھی سراہا جاتا ہے۔ یولن میں ہر سال کتوں کے گوشت کے میلے میں 10 ہزار کتوں کو ذبح کیا جاتا ہے۔یانگ اس میلے کی مذمت کرتی ہے۔یانگ کے ساتھ ساتھ بہت سے افراد کتوں کے گوشت کے میلے کی مذمت کرتے ہیں۔ ایک ٹی وی ایکٹر کا کہنا ہے کہ پچھلے سال اس نے اس میلے کے موقع پر لی جانے والی جانوروں کی تصویریں دیکھیں تو اس کا دل غمزدہ ہوگیا۔ اس ایکٹر کا کہنا ہے کہ اس نے دیکھا کہ کتے اور بلیاں خوفزدہ چہروں کے ساتھ اپنی موت کا انتظار کر رہے ہیں۔ یانگ کا کہنا ہے کہ وہ مزید کتوں کو بچانے کے لیے دوسری پناہ گاہ بھی بنائےگی۔
چینی خاتون کو 100کتے کیوں خریدنے پڑے؟۔۔۔وجہ انتہائی دلچسپ!!!
24
جون 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں