اتوار‬‮ ، 26 اکتوبر‬‮ 2025 

خوف و گھبراہٹ کے شکار صارفین کی وجہ سے سپر مارکیٹس خالی ہو گئیں، جرمنی کی بڑی بڑی کمپنیوں نے پیداوار کا سلسلہ بند کر دیا

datetime 25  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(این این آئی )کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر جرمنی کی بڑی بڑی کمپنیوں نے پیداوار کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق رواں برس یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت کے نمایاں طور پر سکڑ جانے کاخطرہ پیدا ہو چکا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن حکومت کے ماہرین معاشیات کے ایک پینل نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عائد کی جانے والی پابندیاں مجموعی قومی پیداوار میں دو اعشاریہ آٹھ فیصد سے لے کر پانچ اعشاریہ چار فیصد تک کمی کی وجہ بنیں گی۔

حکومتی ماہرین اقتصادیات کے پینل ایس وی آر کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ جرمن معیشت کو کس قدر نقصان پہنچے گا۔ ماہرین کے مطابق اس بات کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ حکومت کورونا وائرس کے بحران کے پیش نظر عائد کردہ پابندیاں کب تک برقرار رکھتی ہے اور معیشت کی بحالی کس تیزی کے ساتھ ہوتی ہے۔دنیا کے دیگر معاشی ماہرین کی طرح جرمن ماہرین نے بھی یورپ کی اس سب سے بڑی اور مضبوط معیشت میں بحالی کے حوالے سے مختلف منظرنامے پیش کیے ہیں۔ جرمنی کی معیشت انگریزی کے حرف وی یا پھر یو کی سی شکل میں بحال ہو سکتی ہے۔ وی کی صورت میں جس تیزی سے معیشت نیچے گر رہی ہے، اسی تیزی سے بحال بھی ہو سکتی ہے۔ اگر یہ بحالی یو کی شکل اختیار کرتی ہے، تووہ سست رفتار ہو گی۔رپورٹ کے مطابق اگر گرمیوں میں صورت حال معمول پر آ گئی، تو بھی مجموعی قومی پیداوار یا جی ڈی پی میں دو اعشاریہ آٹھ فیصد تک کی کمی پیدا ہو جائے گی جبکہ اسی صورت حال میں آئندہ برس بھی تین اعشاریہ سات فیصد کی کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔خوف و گھبراہٹ کے شکار صارفین کی وجہ سے سپر مارکیٹس خالی ہو گئی ہیں۔ جرمن شہریوں نے تیار شدہ کھانے اور ٹوئلٹ پیپرز بڑی تعداد میں خرید لیے ہیں۔ ٹافل نامی ایک امدادی تنظیم کے یوخن بروہل نے بتایا کہ اشیا کی قلت کی وجہ سے کھانے پینے کی عطیات بھی کم ہو گئے ہیں۔ ٹافل پندرہ لاکھ شہریوں کو مالی اور اشیا کی صورت میں امداد فراہم کرتی ہے۔

دوسری جانب اگر کورونا وائرس کا بحران مزید شدت اختیار کر جاتا ہے، تو سن دو ہزار اکیس میں بھی جرمنی کی مجموعی قومی پیداوار میں تقریبا پانچ فیصد تک کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ایس وی آر کے رکن آخم ٹروئیگر نے برلن حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ صحت اور معاشی اقدامات کیحوالے سے یورپ کی دوسری حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرے کیوں کہ جرمنی کی معیشت انتہائی مربوط معیشت ہے۔ دوسرے لفظوں میں جرمن معیشت کی بحالی کا انحصار دیگر یورپی ملکوں کی معیشتوں کی بحالی پر بھی ہو گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سیریس پاکستان


گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…