اسلام آباد(نیوزڈیسک )امریکہ میں قدیم زمانے کے انسان کے ایک ڈھانچے پر کافی عرصے سے چلنے والا تنازع ایک مرتبہ پھر زور پکڑ گیا ہے۔یہ تنازع کینوِک مین کے بارے میں ہے جو قدیم زمانے کے انسان کا وہ ڈھانچہ ہے جو امریکی ریاست واشنگٹن میں کینوِک کے مقام پر دریائے کولمبیا کے کنارے ملا تھا۔امریکی نو ہزار سال پرانے اس ڈھانچے کو اپنے آبا و اجداد کا ڈھانچہ قرار دیتے ہیں اور اس کے دعویدار ہیں۔ان کا مطالبہ ہے کہ انھیں اس ڈھانچے کو دوبارہ سے دفن کرنے کی اجازت دی جائے۔
تاہم بشریات کے ماہرین کے ایک گروپ کا کہنا تھا کہ اس ڈھانچے کے خدوخال مقامی قبائل کے لوگوں سے نہیں ملتے۔ اسی بنا پر عدالت نے ماضی میں اس گروپ کے حق میں فیصلہ دیا تھا اور اسے اس ڈھانچے کی ہڈیوں کے مطالعے کی اجازت دی تھی۔تاہم اب ایک جینیاتی تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ڈھانچے کا ڈی این اے کسی اور کے بجائے آج کے جدید امریکیوں سے مشابہ ہے۔
یہ تحقیقات سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہیں۔1996 میں کینوِک مینکی دریافت کے بعد سے یہ ڈھانچہ شدید قانونی موشگافیوں کا سبب بنا ہوا ہے۔آج سے قبل اس حد تک مکمل ڈھانچہ نہیں ملا اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کے مطالعے سے قدیم زمانے کے امریکیوں کے بارے میں اتنا زیادہ علم ہو سکتا ہے جتنا پہلے کبھی نہیں ہوا۔لیکن مقامی امریکی قبائل اس ڈھانچے کو قدیم و مقدس قرار دیتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اس کے باقیات کا مطالعہ نہیں کیا جانا چاہیے۔انھوں نے ایک قانون کے تحت امریکی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس ڈھانچے کی ہڈیاں انھیں لوٹا دے تاکہ ان کی تدفین کی جا سکے۔
اس اقدام کو روکنے کے لیے ایک نیا مقدمہ دائر ہوا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے اس ڈھانچے کے خدو خال یورپی ہیں۔2004میں اپنے دلائل سے سائنس دان عدالتی جنگ جیت گئے تھے اور انھوں نے ڈھانچے کی باقیات کا مطالعہ شروع کر دیا تھا۔تشریح الاعضا کے مطالعہ سے پتہ چلا ہے کہ گو کینوِک مین کے خدوخال یورپی لوگوں جیسے ہیں لیکن اس کے خدو خال ایسے گروہوں سے بھی ملتے ہیں جو جاپان یا پولی نیشیائی لوگوں کے ہیں۔
کینوک مین تنازعہ زورپکڑگیا
19
جون 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں