اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل اور شہزاد اکبر سے اتفاق نہیں کرتا، لاہور ہائیکورٹ کے نواز شریف سے متعلق فیصلے میں حکومتی وقف کی فتح نہیں ہوئی، فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانا چاہئے، مائنس ون کا مطالبہ ثبوت ہے کہ عمران خان اپوزیشن کے لئے خطرہ ہے، نواز شریف ماضی کی طرح ساتھیوں کو جیلوں میں چھوڑ کر ایک بار پھر فرار ہو رہے ہیں،
پیر کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عام آدمی یہ سمجھتا ہے کہ نواز شریف کے معاملے میں عدالتیں امتیازی سلوک کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اٹارنی جنرل انور منصور خان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس دیکھ کر پریشان رہا۔ میں ان دونوں سے اتفاق نہیں کرتا کیونکہ مجھے نہیں لگتا کہ لاہور ہائیکورٹ کے نواز شریف سے متعلق فیصلے سے حکومتی موقف کی فتح ہوئی ہے۔ وزیراعظم کا تقریر میں موڈ جارحانہ تھا، ان کااحتساب کے حوالے سے واضح موقف ہے کہ بڑے چوروں کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہئے۔ ہماراسسٹم تنزلی کاشکار ہے جس کے باعث ڈلیوری مشکل ہو جاتی ہے وزیراعظم کی نیت اچھی ہے وہ پاکستان کے لئے بہتر کرناچاہتے ہیں ہمارا موجودہ آئینی ڈھانچہ بہترین ہے صدارتی نظام لانے یا کوئی اور متبادل نظام لانے والوں کو آئین کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف سے متعلق فیصلے پر سپریم کورٹ جانا چاہئے۔ کابینہ اجلاس میں بھی یہی مشورہ دوں گا۔ بدقسمتی سے یہ اب قانونی نظیر بن گئی ہے کہ مجرم بھی بیان حلفی دے سکتا ہے المیہ ہے کہ اشتہاری اسحاق ڈار سے سینٹ کی نشست خالی نہیں کروا سکے۔ انہوں نے کہاکہ مائنس ون کا مطالبہ ثبوت ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپوزیشن کے لئے تھریٹ ہیں۔ اپوزیشن والے سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے بغیر ان کی مشکلات نہیں ہوں گی۔ مولانا فضل الرحمان کے دھرناسرکس میں بھی سارے کرپشن بچانے کے لئے جمع ہوئے، کرائے کے سیاستدان فضل الرحمان کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ فواد چوہدری نے کہاک ہ 2001 میں ساتھی جیل میں تھے اور شریف برادران بھاگ گئے تھے جبکہ اب بھی ساتھی جیل میں ہیں اور نواز شریف باہر جا رہے ہیں تاہم نواز شریف کی صحت کے لئے دعاگو ہیں۔