جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

سعودی عرب نے رات کے اوقات میں کام کرنیوالےمزدوروں کیلئے شاندار سہولیات کا اعلان کردیا

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے وزیر محنت و سماجی ترقی انجینیر احمد الراجحی نے رات کے اوقات کار سے متعلق ایک نیا فریم ورک آرڈر جاری کیا ہے ہے۔ اس نئے فریم ورک آرڈر میں مزدور کے رات کے کام کے دوران فرائض، ذمہ داریوں، اس کے حقوق اور متعلقہ کمپنی کی ذمہ داریوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

فریم ورک کے مطابق رات گیارہ بجے سے صبح چھ بجے تک ہونے والے کام کو رات کے اوقات کار میں تصور کیا جائے گا جبکہ صبح چھ سے رات گیارہ بجے تک کے اوقات عمومی ورکنگ آورشمار کیے جائیں گے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزارت محنت و سماجی ترقی کے ترجمان، خالد ابالخیل نے بتایا کہ نائٹ ورکرکی اصطلاح خاص طور پر اس شخص کے لیے استعمال کی جائے گی جو رات کے اوقات کار میں کم سے کم تین گھنٹے کام کرے۔ان کا کہنا تھا کہ آجر رات کے اوقات میں کام کرنے والے مزدور کی صحت، سلامتی اور اس کی حفاظت کے ذمہ داریوں کا پابند ہوگا۔ اسی طرح مزدور کو رات کے اوقات میں کام شروع کرنے سے قبل متعلقہ ادارے یا کمپنی کو اپنی میڈیکل رپورٹ پیش کرنا ہوگی تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ آیا وہ رات کے اوقات میں ڈیوٹی کے قابل ہے یا نہیں۔ اگر وہ رات کے اوقات کار کا اہل نہیں تو اسے معمول کے اوقات کار میں رکھا جائے گا۔ابا الخیل نے بتایا کہ اس فیصلے میں متعدد دیگر معاملات شامل ہیں۔ ادارے کو رات کے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیئے: وہ لوگ جو ایک میڈیکل سرٹیفکیٹ مہیا کرتے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی صحت رات کے کام کے لیے مناسب نہیں یا 24 ہفتوں کی حاملہ خاتون ہے، اسے بھی رات کے اوقات میں ڈیوٹی پر نہیں رکھا جائے گا۔

اس کے علاوہ انہوں نے رات کے اوقات میں کام کرنے والے ورکر کے رات کے کام کے ذریعہ فراہم کردہ معاوضے اور فوائد کے بارے میں تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ فریم ورک میں وضاحت کی گئی ہے کہ رات کے ورکر کو کام کے اوقات ،اجرت میں یا اس سے ملتے جلتے کسی بھی طرح کے فوائد کی صورت میں بروقت معاوضہ دیا جانا۔رات کے کام کے لیے مناسب نقل و حمل الانس کی فراہمی ، ٹرانسپورٹ الانس کے فوائد کے علاوہ رات کے کام کی نوعیت کے لیے موزوں الانس یا رات کے کام کے اوقات کار میں کمی ، معمول کے مطابق کام کے اوقات ، سبسڈی جیسی مراعات شامل ہیں۔

ابا الخیل نے مزید کہا کہ کمپنی کو تربیت ، قابلیت، سنیارٹی ، ترقی، وغیرہ کے ذریعہ عام کام کے اوقات میں مزدوروں کے حقوق اور مساوات کا تحفظ کرنا چاہیے۔ رات میں زیادہ سے زیادہ کام کرنے کی مدت سے تین ماہ ہونی چاہیے۔ اس کے بعد تین ماہ معمول کے اوقات میں کام کا موقع دیا جانا چاہیے۔انہوں نے بزرگوں اور خاندانی ذمہ داریوں کے حامل افراد یا دوسرے افراد کے ساتھ جو ان کے خصوصی حالات کو بھی مدنظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ معاوضہ اور فوائد ان لوگوں پر لاگو ہوتے ہیں جو ایک پورے مہینے کے لیے رات میں کام کرتے ہیں یا کل ماہانہ کام کا کم سے کم 25 فی صد دو ماہ یا اس سے زیادہ یا سال کے 45 دن رات کے اوقات میں کام کرتے ہیں۔ رات کے اوقات کار کا اطلاق رمضان المبارک کے ایام میں نہیں ہوگا۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…