اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کے اعلیٰ ترین ٹیکس ادارے نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کیلئے مخصوص ٹیکس کی منظوری کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اس جائزہ مشن کی منظوری سے منسلک کردیا جو اتوار کو پاکستان آئیگا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرنیسٹو رمائریز ریگو کی سربراہی میں آئی ایم ایف وفد 28 اکتوبر کو 6 ارب ڈالر کے فنڈ پروگرام کے سلسلے میں پاکستان کی پہلی سہ ماہی
(جولائی تا ستمبر) کی کارکردگی کا جائزہ لے گا اور یہ کام 2 ہفتوں پر محیط ہوگا۔وزارت خزانہ میں موجود ایک سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی کے لیے مقرر کردہ معیار کے مطابق کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے آئی ایم ایف حکام فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، اسٹیٹ بینک پاکستان، شعبہ توانائی کے حکام سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور ایف بی آر چیئرمین شبر زیدی اس موقع پر آئی ایم ایف حکام سے ملاقات بھی کریں گے اور انہیں اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ مقررہ ٹیکس اسکیم تاجروں کے مفاد میں ہے۔حکام کے مطابق یہ تاجروں کے مطالبے ہیں اور ہم ان پر عمل نہیں کرسکتے البتہ ان مطالبوں کو آئی ایم ایف مشن کے سامنے پیش کیا جائے گا اور آئی ایم ایف پروگرام کے ماتحت ہونے کی وجہ سے ہم اس کی وکالت کریں گے، جس سے کسی نہ کسی حد تک سمجھوتہ ہونے کا امکان ہے۔علاوہ ازیں چیئرمین ایف بی آر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی ٹیم تاجروں سے بات چیت کررہی ہے، ہم فکسڈ ٹیکس کے سلسلے میں سمجھوتے تک پہنچ گئے ہیں، ایف بی آر علاقے کی بنیاد پر ٹیکس مقرر کرنا چاہتا ہے جبکہ تاجروں کا مطالبہ ہے اسے کاروبار کی صورتحال کے مطابق مقرر کیا جائے۔شبر زیدی کا کہنا تھا کہ انہیں کاروبار کی بنیاد پر بھی ٹیکس سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن اسے صرف چھوٹے سے درمیانے تاجروں کے لیے مقرر کیا جاسکتا ہے جس کے لیے ہمیں قرض دینے والے اداروں سے بات چیت کرنا ہوگی۔