لاہور (آن لائن) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ 14سال پہلے میں نے جو ایم ایل ون کا خواب دیکھا تھا اللہ تعالیٰ نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی قیادت میں اس کو حقیقت کا رنگ دے دیا ہے۔ اگلے سال کراچی سے لے کر پشاور تک 1800سو کلومیٹر کے ٹریک پر کام شروع ہو جائے گا۔ اس سے ایک لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا اور اس سلسلے میں کوئی نئی درخواست نہیں لے رہے ہمارے پاس پہلے سے 10سے 12لاکھ درخواستیں موجود ہیں اس میں سے ہی سلیکشن کریں گے۔
ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرنے کہا کہ دُنیا میں پاکستان واحد مُلک ہے جس میں ریلوے نے پسنجرسیکٹر میں 10ارب روپے زیادہ کمائے ہیں۔ یہ مثال دُنیا کے کسی مُلک میں نہیں ہے۔ اس سال بھی ہم نے تین ماہ میں اپنے ٹارگٹ سے آدھا بلین زیادہ کمایا ہے جو کہ اس سال کے آخر تک اور زیادہ ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ جب ہم آئے تھے فریٹ سیکٹر میں ویگن کا کرایہ 95 ہزار وپے تھا لیکن ہم نے فریٹ کے اوقات 80گھنٹے سے کم کر کے 40گھنٹے کر دیا ہے۔ پریم نگر میں 2008 سے لگے ہوئے ٹرن ٹیبل کو کل ہم نے پہلی مرتبہ آپریشنل کر دیا ہے اب کسی لوکوموٹیو کا رُخ بدلنے کے لئے لاہو ر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ساہیوال اور پریم نگر کو اس حوالے سے کامیاب کر دیا ہے اس سے 4سے 8گھنٹے کا فرق پڑے گا کیونکہ پہلے لاہور سے آکر انجن کا رُخ بدلنا پڑتا تھا۔ ہم نے فریٹ کی فی ویگن 95ہزار روپے میں این ایل سی سے یکم نومبر کے لیے 2لاکھ 18ہزار روپے میں اس کا کنٹریکٹ دیا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ عوام کے پُر زور مطالبے پر جناح ایکسپریس کے ساتھ اکانو می کوچز لگا رہے ہیں جس کا میں خود افتتاح کروں گا۔ 15تاریخ کو جناح ایکسپریس کا اکانومی کلاس کا کرایہ آدھا ہو گا۔ ہم نے کنٹینر کے فریٹ میں 57فیصد اور کوئلے میں 67فیصد اضافہ کیا ہے اس سے ریلوے کو سالانہ 5ارب روپے کا زیادہ منافع ہو گا۔ ہمارا ٹارگٹ تھا کہ ہم 5سالوں میں ریلوے کا خسارہ ختم کر دیں گے، اللہ تعالیٰ نے ہماری مدد کی تو ہم 3سالوں میں یہ خسارہ ختم کر دیں گے۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ میڈیا سے کوئی بات چھپی ہوئی نہیں پچھلے سال اور اس سال بھی ریلوے منافع بخش ادارہ رہا ہے۔ 13اکتوبر کو سکھ یاتریوں کی سہولت کے لیے ایک سپیشل ٹرین ننکانہ صاحب سے کراچی کے لیے چلا رہے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان سے ہماری درخواست ہے کہ گورونانک کے جنم دن کے موقع پر نئے بننے والے ننکانہ صاحب ریلوے اسٹیشن کا افتتاح کریں۔ ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں کمانڈاینڈ کنٹرول کا نیا سسٹم لگایا ہے اس کو ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت بنایا ہے
اس سے ٹریکر براہ راست منسلک ہوں گے۔ اس کے علاوہ ورکشاپس میں بھی ہم نے بائیو میڑک سسٹم لگا دیا ہے۔ تمام افسران اور ملازمین اس کے ذریعے دفتر میں حاضری لگائیں گے اور جو اس پر نہیں آئے گا وہ غیر حاضر تصور ہو گا 8بجے آفیسراور ملازمین کا دفتر آنا ضروری ہے۔ اُنہوں نے مزید کہاکہ ایم ایل ون کے 5سال مکمل ہونے کے دوران ایم ایل ٹو بھی سٹینڈرڈ گیج پر ہو گا۔ ایم ایل ون پر ٹرین کی سپیڈ 160کلومیٹر فی گھنٹہ ہو گی اس سے لاہور سے کراچی کا سفر 8گھنٹے میں ہو گا
جبکہ ایم ایل ٹو پر ٹرین کی سپیڈ 250کلومیٹر فی گھنٹہ ہو گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے 100لوکو موٹیو،10ہزار فریٹ ویگنز اور ایک ہزار پسنجر کوچز کا چین کے ساتھ معاہدہ کیا ہے یہ پاکستان میں بی او ٹی کی بنیاد پر جوائنٹ وینچر کے تحت تیارہوں گی اس سے ہمارے مزدوروں کو بھی سیکھنے کا موقع ملے گا۔ احساس پروگرام والوں کے پاس کافی فنڈ ہیں میں نے اُن سے کہا کہ اسٹیشن پر ہمیں ایک ہزار دوکانیں بناکردیں۔ میں چین کے کامیاب دورے پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور
خصوصی طور پر آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے چینی صدر کے ساتھ جہاں دفاعی معاملات پر باتیں کیں وہاں انہوں نے ایم ایل ون کا بھی ذکر کیا۔ ایم ایل ون پاکستان ریلوے کی میعشت میں ریڑھ کی ہڈی کی ماند ہے اس سے پاکستان میں انقلاب آئے گا۔ سٹرکوں کی بھی ضرورت ہے لیکن اتنی بھی نہیں کہ اس کے بغیر زندہ نہیں رہا جاسکتا۔ ریلوے اس جگہ پہنچ چکی ہے کہ 1861 میں انگریز نے جو پٹری ڈالی تھی پہلی دفعہ اللہ کی مدد اور چین کے تعاون سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی قیاد ت میں تبدیل ہونے جارہی ہے۔