اسلام آباد(نیوز ڈیسک)آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے ایشیا پیسیفک کی اقوام سے کہا ہے کہ وہ جہادی گروہوں کے خلاف جنگ کے لیے متحد ہو جائیں ٹونی ایبٹ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیاگےا ہے جب امریکی صدر نے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے حلاف 450 فوجی بھجوانے کی منظوری دی ہے۔جمعرات کو سڈنی میں علاقائی سلامتی سے متعلق کانفرنس میں شریک 25 ممالک کے وزرا سے خطاب میں وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے اسلامی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ ’داعش‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم کے بین القوامی اہداف ہیں انھوں نے مشرقِ وسطیٰ میں دولتِ اسلامیہ کی کارروائیوں کا حوالہ دےتے ہوئے کہا کہ ’ہم سروں کو کٹتے ہوئے دیکھ چکے ہیں یہ مقامی سطح پر ہونے والی کوئی رنجش یا ناراضگی نہیں بلکہ یہ بین القوامی سطح پر دہشت گردی کے عزائم ہیں۔ٹونی ایبٹ نے کہا کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو اپنے شہریوں کو اس بات پر قائل کرنا ہو گا کہ وہ دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار نہ کریں۔’ہمیں ہر ایک کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ لوگوں کو صرف اس بنا پر مارنا کہ ان کا عقیدہ آپ سے مختلف ہے درست نہیں۔‘انھوں نے کہا کہ آسٹریلیا اس بارے میں پرعزم ہے کہ وہ اپنے کسی بھی شہری کو دولتِ اسلامیہ میں شرکت کرنے کے لیے نہیں جانے دے گا۔’اپنے گھر کے اندر ہم کوشاں ہیں کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی آسٹریلیوی شہری ملک چھوڑ کر شام اور عراق میں پہلے سے موجود 15 ہزار جنگجوو¿وں کے ساتھ شامل نہ ہو سکے۔‘25 ممالک کی اس سکیورٹی کانفرنس میں فیس بک، ٹوئٹر گوگل سمیت سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے انتظامی عہدے دار بھی موجود تھے۔ٹونی ایبٹ نے دولتِ اسلامیہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہکہ یہ تنظیم ہر ملک اور ہر شحص کے لیے ایک پیغام لے کر آرہی ہے کہ یا تو ان کے سامنے ہتھیار ڈال دیں یا پھر مر جائیں۔’آپ اس قسم کے لوگوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کر سکتے، صرف لڑ سکتے ہیں۔‘خیال رہے کہ آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ اس کے 100 کے قریب شہری شام اور عراق کے جہادی گروہوں میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ادھر امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑنے کے لیے 450 امریکی فوجی بھجوانے کی منظوری دی گئی ہے۔#