اسلام آباد (آن لائن)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) مشعل بیچلیٹ کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق ایک اور خط لکھا ہے جس میں انہوں نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی جانب ان کی توجہ دلائی ہے۔وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے ‘او ایچ سی ایچ آر’ کو لکھے گئے خط میں
5 اگست کو بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات کے سیاق و سباق اور نتائج سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن اور مواصلاتی رابطے منقطع کر دیے گئے تھے اور کشمیری سیاستدانوں کو گھروں میں نظر بند کردیا گیا تھا۔بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے خط میں بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر پاکستان کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا۔خط میں کہا گیا کہ بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی قراردادوں، عالمی قانون اور بھارت کے اپنے وعدوں کی واضح خلاف ورزی ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ عالمی برادری بھارت سے یک طرفہ اقدامات واپس لینے، کرفیو ہٹانے اور دیگر سخت اقدامات کے خاتمے کا مطالبہ کرے۔بیان میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی کا خط اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور رکن ممالک کے سامنے پیش کیا جائے گا۔خیال رہے کہ وزیر خارجہ اس سے قبل بھی مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق سے رابطہ کر چکے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے 4 اگست کو ایک خط لکھا تھا اور 8 اگست کو ٹیلی فونک گفتگو بھی کی تھی۔علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر کو بھی خط لکھا تھا جس میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی سے متعلق ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے سے متعلق چین نے پاکستان کی حمایت کی تھی اور 50 سال میں پہلی مرتبہ 16 اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر اجلاس طلب کیا تھا۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کلسٹر بموں کے استعمال اور بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف مشعل بیچلیٹ کو خط لکھا تھا۔