حیدرآباد(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت ایک سالہ کار کر دگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کامیابی کی دعا وزیراعظم عمران خان نے کی اور دعا قبول ہونے کے بعد خوشی میں سو گئے،آصف زرداری کو عید کی نماز باجماعت نہیں پڑھنے دی گئی، یہ ریاست مدینہ نہیں ریاست کوفہ کی شکل اختیار کر گئی،100 دن میں کافی دعوے کیے ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر کا وعدہ پورا نہیں ہوا،20 لاکھ سے زائد نوجوان بے روزگار ہیں،
گیس کی قیمتوں میں 600 فیصد اضافہ ہوا۔ ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے رہنما عاجز دھامرا، نفیسہ شاہ اور سسی پلیجو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عامر عاجز نے کہاکہ مودی نے پہلے ہی کہا تھا کہ کامیاب ہوا تو کشمیر کے حوالے سے آئین میں ترمیم کریگا تاہم عمران خان نے کہا تھا مودی سے ہاتھ ملاسکتا ہوں حزب اختلاف سے نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو علم تھا تو جان کر انہوں نے سودا کیا اور اگر مودی کے اس اقدام کا علم نہیں تو آپ نااہل تھے۔عاجز دھامرا نے کہا کہ یہ حکومت اب ٹوئٹر حکومت ہے جو کبھی بھی بلاک ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ قوم کو خودکش حملہ کرکے زخمی کردیا گیا ہے جبکہ عدلیہ پر آپ نے قدغن لگائی۔پی پی پی سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ نے کہا کہ عید کی رات کو جو فریال تالپور کے ساتھ ہوا اس کی مذمت کرتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو عید کی نماز باجماعت نہیں پڑھنے دی گئی، یہ ریاست مدینہ نہیں ریاست کوفہ کی شکل اختیار کر گئی۔انہوں نے کہاکہ تبدیلی سرکار کا پہلا سال مکمل ہوگیا، امید تھی کہ دھوم دھام سے بتاتے کہ انہوں نے کیا کام کیے۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ 100 دن میں کافی دعوے کیے ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر کا وعدہ پورا نہیں ہوا۔نفیسہ شاہ نے ماہر معیشت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا 20 لاکھ سے زائد نوجوان بے روزگار ہیں جبکہ گیس کی قیمتوں میں 600 فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہاکہ پیٹرول کی قیمت عالمی منڈی میں کم ہوئی تاہم پاکستان میں پیٹرول اور بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور ٹیکس میں اضافہ ہورہا ہے اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔
نفیسہ شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم کے پاس عوام کو بتانے کے لئے کچھ نہیں اسلئے وہ کہتے ہیں کہ میں نے زرداری، نواز شریف اور مریم کو جیل میں ڈالا ہے۔انفیسہ شاہ نے کہا کہ وزارت خارجہ کا حال دیکھ لیں، کشمیر کا اسٹیٹس کیسے تبدیل ہوا؟ ایسے میں اپوزیشن کشمیر کاز کی خاطر ساتھ دے رہی ہے تو حکومت سیاسی انتقام لے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کب تک یو ٹرن کی پالیسی پر چلیں گے، لہذا پارلیمنٹ کو رول دے دیں کہ وہ طے کر لے کہ آپ کے ملک کے دوست کون کون ہیں اور ملکی مفادات کہاں ہیں۔پی پی رہنما نے کہا کہ ملک کی ایک متواتر خارجہ پالیسی ہونا چاہیے، اس کے لئے جمہوری قوتوں کو متحد ہونا چاہیے۔