اسلام آباد()ملک بھر کے علماء و مشائخ قرآن و سنت کے نام پر دئیے جانے والے غیر شرعی فتوؤں کو مسترد کرتے ہیں، کسی مسلمان کو قادیانی یا کافر کہنا گناہ کبیرہ اور کفر ہے ،قادیانیوں کی حیثیت شریعت اسلامیہ اور آئین پاکستان میں طے ہے اور کوئی اس کو تبدیل نہیں کر سکتا، ملک میں انتہاء پسندی اور دہشت گردی پھیلانے کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائے گا ، پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کو آئین پاکستان مکمل حقوق دیتا ہے ، کسی بھی گروہ یا جماعت کو پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کے حقوق
غصب نہیں کرنے دیں گے ، افواج پاکستان کے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں ، پوری قوم انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان اور ملک کے سلامتی کے اداروں کے ساتھ ہے ، 14 اگست کو ملک بھر میں مساجد و مدارس پر پاکستان کا پرچم لہرایا جائے گا ، مدارس کی رجسٹریشن وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں ،عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت ؐ کا محافظ ہر مسلمان اور پاکستانی ہے ، عقیدہ ختم نبوت و آئین پاکستان کا تحفظ قرآن و سنت پر عمل سے ہو گا فتویٰ بازی اور گالم گلوچ سے نہیں، قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف فتویٰ بازی کو تمام مکاتب فکر مسترد کرتے ہیں، 2019ء انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے سال کے طور پر منایا جائے گا ،کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے 1500 سے زائد علماء و مشائخ نے شرکت کی ،یہ بات پاکستان علماء کونسل لاہور کے زیر اہتمام ہونے والی استحکام پاکستان کانفرنس کے اعلامیہ میں کہی گئی ، کانفرنس کی صدارت پاکستان علماء کونسل و وفاق المساجد والمدارس پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ، کانفرنس سے مولانا قاضی مطیع اللہ سعیدی ،مولانا محمد رفیق جامی، پیر اسعد حبیب شاہ جمالی ، پیر اسد اللہ فاروق ، علامہ طاہر الحسن ، مفتی سعید ارشد الحسینی ، علامہ پیر زبیر عابد ، مولانا شکیل قاسمی ، مولانا سید ابو بکر شاہ ، مولانا ندیم سرور ، مولانامحمد اشفاق پتافی ، مولانا احسان احمد حسینی ، مولانا عثمان بیگ فاروقی ، چوہدری شبیر یوسف گجر ، مولانا عبد القیوم فاروقی ، مولانا اسلم قادری ، قاری زبیر زاہد ، قاری عبد الحکیم اطہر ، مولانا عبد اللہ رشیدی ،
مولانا اسید الرحمن سعید ، صوفی رضوان احمد تبسم ، میاں راشد منیر ، قاری مبشر رحیمی ، مولانا شمس الحق ، مولانا ساجد جھنگوی ، مولانا عقیل احمد نقشبندی ، مولانا غلام مصطفیٰ حیدری ، مولانا منیب حیدری ، مولانا کامران ہزاروی ، مولانا ابراہیم حنفی ، قاری وقاص ، قاری فیصل امین ، مولانا حسین آزاد ، مولانا عقیل زبیری ، مولانا امین الحق اشرفی ، مولانا اظہار الحق خالد ، میاں ارشاد مجاہداور دیگر خطاب کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کیلئے افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں ،
غیر شرعی فتوؤں کے ذریعے ملک میں بے چینی پھیلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ، ہزاروں علماء و مشائخ کا یہ اجتماع واضح کرتا ہے کہ : عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت ؐ کا محافظ ہر مسلمان اور ہر پاکستانی ہے ، اسلامی مقدسات کے نام پر قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف فتویٰ بازی اور گالم گلوچ کرنے والوں نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی جدوجہد کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے ، عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت ؐ پر کسی گروہ ، جماعت کو سیاست نہیں کرنے دی جائے گی ، اعلامیہ میں کہا گیا کہ :
۱۔ پاکستان میں مذہب کے نام پر دہشت گردی ، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل اعلان برأت کرے۔
۲۔ کوئی مقرر ، خطیب ، ذاکر یا واعظ اپنی تقریر میں انبیاء علیہ السلام ، اہل بیت اطہار ؓ ، اصحاب رسول ؓ ، خلفائے راشدین ؓ ، ازواج مطہرات ؓ ، آئمہ اطہار اور امام مہدی کی توہین نہ کرے اور ایسا کرنے والے کی کسی مسلک کے نمائندے سفارش نہیں کریں گے۔
۳۔ کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنے کلچر اور مذہب کے مطابق زندگی گزاریں۔
۴۔ اذان اور عربی کے خطبے کے علاوہ لائوڈ سپیکر پر مکمل پابندی ہو اور اس کے علاوہ تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگ اپنے اجتماعات کے لیے مقامی انتظامیہ سے اجازت لیں۔
۵۔ شر انگیز اور دل آزار کتابوں ، پمفلٹوں ، تحریروں کی اشاعت ، تقسیم و ترسیل روکی جائے ، اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں ، سی ڈیز اور انٹر نیٹ ویب سائیٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اجتناب کیا جائے اور آئمہ ، فقہ ، مجتہدین کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین نہ کی جائے ۔
۶۔ پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں ، لہذا شریعت اسلامیہ کی رو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ، لہذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کے جان و مال کی توہین کرنے والوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے ۔
۷۔ حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے ۔
قراردادیں
اس موقع پر قراردادیں بھی منظور کی گئیں پہلی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کو حج و عمرہ سے روکنے کیلئے فتوے دینے والے امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد سے خوفزدہ ہیں، سعودی عرب کی حکومت اور عوام نے حج و عمرہ کو ہمیشہ سیاست سے پاک رکھا ہے ، ہر سال حجاج کرام و عمرہ زائرین کیلئے سہولتوں میں اضافہ کے ساتھ حرمین شریفین کی توسیع عظیم خدمت ہے ، روڈ ٹو مکۃ المکرمہ میں پاکستان کو شامل کرنے پر سعودی عرب کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
2۔ پاکستان نے افغانستان میں امن کیلئے ہمیشہ بھرپور کردار ادا کیا ہے ، ملک بھر کے علماء و مشائخ حکومت پاکستان اور افواج پاکستان ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے افغانستان میں امن کیلئے کی جانے والی کوششوں کی مکمل تائید کرتے ہیں اور اس بات کا واضح اعلان کرتے ہیں کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے اور امریکی صدر اور حکومت کی طرف سے افغانستان کے مسئلہ پر پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کرنا پاکستان کی عوام اور افواج پاکستان کی انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے ، افغانستان میں امن کیلئے تمام افغان گروپوں کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنا چاہیے ۔
3۔ ایک اور قرارداد میں امریکہ کی طرف سے مذہبی آزادی کے عنوان پر پاکستان اور سعودی عرب کو واچ لسٹ میں ڈالنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کو تمام حقوق حاصل ہیں اور پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کے حقوق کی محافظ پاکستان کی عوام اور حکومت ہیں ، سعودی عرب میں مسلمانوں کے مقدسات ہیں اور پاکستان اور سعودی عرب کے خلاف کسی بھی قسم کی شر انگیزی نا قابل قبول ہے ۔
4۔ ایک اور قرارداد میں پاکستان علماء کونسل کی طرف سے 2019ء کو انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے سال کے طور پر منانے کے فیصلے کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملک بھر کے علماء و مشائخ اور مذہبی و سیاسی جماعتیں انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کیلئے متحد ہیں اورپاک فوج اور ملک کے سلامتی کے اداروں کو مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہیں۔
5۔ ایک اور قرارداد میں وزیر اعظم پاکستان کے دورہ امریکہ کے دوران مسئلہ کشمیر اور افغانستان پر ہونے والی پیش رفت کو مثبت سمت قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دورہ سے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی حیثیت ملی ہے اور افغانستان مسئلہ کے جلد حل ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے اور اس سلسلہ میں سعودی عرب کے فرما نروا شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد امیر محمد بن سلمان کے تعاون کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔