اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی متنازع ویڈیو سے متعلق کیس میں مرکزی ملزم میاں طارق محمود کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔میاں طارق محمود کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے
بدھ کو گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد وہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے پاس تھے، جہاں انہیں ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔دوران سماعت ایف آئی اے کی جانب سے میڈیکل اور پیشرفت رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ تفتیش کاروں کو میاں طارق محمود سے 4 جی ڈیوائس ملی ہے، جس کی فرانزک رپورٹ بھی مثبت آئی تاہم اس دوران میاں طارق محمود نے عدالت کو بتایا کہ یہ ڈیوائس ایف آئی اے کی جانب سے برآمد نہیں کروائی گئی بلکہ ان کی جانب سے رضاکارانہ طور پر ایف آئی اے کو دی گئی۔اس موقع پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ میاں طارق محمود نے دوران تفتیش اس اسکینڈل میں مبینہ طور پر دیگر لوگوں کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی، لہٰذا تحقیقاتی ایجنسی کو مزید تحقیقات کے لیے ریمانڈ میں توسیع چاہیے۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی استدعا پر میاں طارق محمود کے وکیل نے اعتراض کیا اور کہا کہ تحقیقات مکمل ہوچکی ہے اور مزید ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان کے موکل کا بیرون ملک جانے کا تاثر درست نہیں ہے، میاں طارق محمود کا پاسپورٹ 2013 سے ایکسپائر ہے۔ملزم کے وکیل نے بتایا کہ ایف آئی اے کی جانب ملتان میں میاں طارق محمود کے گھر پر مسلسل چھاپے مارے جارہے ہیں جبکہ ان کا بیٹا کئی دنوں سے لاپتہ ہے۔بعد ازاں عدالت نے ایف آئی کو ملزم میاں طارق پر تشدد نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے میاں طارق کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔