لندن (نیوز ڈیسک)فیفا کے صدر سیپ بلاٹر فٹبال کی تاریخ کے بدترین سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے محض دو دن بعد ہی مسلسل پانچویں بار فیفا کے سربراہ مقرر ہوئے ہیں۔ امریکہ اور یورپ بھر کی مخالفت مول لینے کے باوجود بھی فیفا صدارت سنبھالنے میں کامیابی نے دنیائے فٹبال کو ورطہءحیرت میں ڈال دیا ہے۔ ہر زبان پر بس ایک ہی سوال ہے کہ سیپ بلاٹر کی ناک کے نیچ کے کرپشن کا بازار گرم رہا۔150ملین ڈالر رشوت میں دیئے گئے اور انہیں معلوم نہ ہوا، یہ کیسے ممکن ہے؟ اس سوال کا جواب بہت آسان ہے۔ سیپ بلاٹر نے اپنے رویئے سے خود کو اس عہدے کیلئے بہترین انتخاب ثابت کیا ہے۔ اس بارے میں نائجیریا کی ساکر فاو¿نڈیشن کے سربراہ اماجو پننک کہتے ہیں کہ وہ سیپ بلاٹر کے پہلی بار فیفا سربراہ منتخب ہونے کے صرف ایک برس بعد1999میں ان سے ملے تھے۔ اس وقت سیپ بلاٹر نے کہا تھا کہ وہ افریقہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ فیفا میں شامل چھوٹی ریاستیں خود کو اہم سمجھیں۔ اماجو نے یہ بیان انتخابی عمل کے دوران دیا تھا اور اس موقع پرایسی ہی گواہیوں کی بھرمار تھی۔ سیرالیون میں ایبولا وائرس کی وبا پھوٹنے پر سب سے پہلے امدادی چیک روانہ کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ سیپ بلاٹر تھے۔ سپورٹس تجزیہ کار بریٹ فاریسٹ کہتے ہیں کہ سیپ بلاٹر بے حد چالاک ہیں۔ وہ کرپٹ ہیں یا نہیں، یہ تو وقت ثابت کرے گا تاہم حقیقت یہ ہے کہ وہ بے حد چالاک کھلاڑی ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ وہ دنیا کو کیسے خرید سکتے ہیں۔ سیپ بلاٹر نے افریقی ممالک کو اپنا ہمنوا چھوٹے چھوٹے ترقیاتی پروجیکٹس کے ذریعے بنایا ہے۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں2011سے 2014کے بیچ پانچ کھرب 70ارب ڈالر کے ترقیاتی پروجیکٹس کیلئے فنڈز فراہم کئے ہیں۔ یہ سیپ بلاٹر ہی تھے جن کی بدولت افریقہ کو پہلی بار فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا۔ یہ علیحدہ قصہ ہے کہ ان کا سرمایہ پوری طرح فٹبال کی ترقی کیلئے استعمال نہ ہوا اور اس کا بڑا حصہ جیبوں میں گیا تاہم ان اقدامات نے سیپ بلاٹر کو افریقہ میں فٹبال کے خدا کا درجہ دے دیا ہے۔