منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

فلپائن کی ایک غار میں نوعِ انسان کی نئی قسم دریافت

datetime 15  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

منیلا(این این آئی )بنی نوع انسان کے شجرے میں اضافہ ہو گیا ہے۔ فلپائن میں انسانوں کی ایک ناپید نوع دریافت ہوئی ہے۔اس ملک کے سب سے بڑے جزیرے لوزون پر پائے جانے کے بعد ان کا نام بھی ھومو لوزونینسِس رکھ دیا گیا ہے۔اس کے جسمانی نقوش ہمارے قدیم آباو اجداد اور حالیہ انسانوں کا امتزاج معلوم ہوتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ابتدائی انسانی رشتے دار افریقہ سے نکل کر جنوب مشرقی ایشیا تک

پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے، جو کہ اس سے پہلے ناممکن سمجھا جاتا تھا۔ان تحقیقات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس خطے میں انسانی ارتقا ایک پیچیدہ معاملہ تھا اور یہاں ہمارے آباو اجداد کی آمد کے وقت شاید تین یا اس سے بھی زیادہ انواع موجود تھیں۔ان میں سے ایک نوع ھومو فلورے سینسِس ہے جس کو ہم ھوبِٹ کے نام سے بھی جانتے ہیں، جو انڈونیشیا کے فلوریس جزیرے پرپچاس ہزار سال پہلے تک پائے جاتے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق لندن میں نیچرل ہسٹری میوزیم کے پروفیسر کرس سٹرنگر کا کہنا تھا ھومو فلورے سینسِس کی 2004 میں نادر دریافت کے بعد میں نے کہا تھا کہ فلورس میں انسانی ارتقا کا یہ تجربہ شاید اس علاقے کہ دیگر جزائر پر بھی دہرایا گیا ہو۔اس اندازے کی تصدیق 3000کلومیٹر دور لوزون کے جزیرے پر ہوئی۔ھومو فلورے سینسِس کی جدید دور کے انسانوں سے کچھ جسمانی مماثلات ہیں۔ لیکن باقی نقوش آسٹرالو پائتھاسینز کی مانند ہیں، جو کہ افریقہ میں 20 سے 40 لاکھ سال پہلے رہنے والی، عمودی انداز سے چلنے والی بن مانس نما مخلوق تھی۔انگلی اور انگوٹھے کی ہڈیاں مڑی ہوئی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چڑھائی پر چڑھنا اس نوع کے لیے ضروری تھا۔ آسٹرالو پائتھاسینز کی کچھ اقسام میں بھی یہی دیکھا گیا ہے۔بہت عرصے سے یہ خیال تھا کہ انسانی سلسلے میں افریقہ سے پہلے ھومو اریکٹس نے تقریبا 19 لاکھ سال پہلے ہجرت کی تھی۔اور کیونکہ لوزون تک صرف سمندر کے راستے پہنچا جا سکتا ہے، اس سے یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ قبل از انسان مخلوق اس جزیرے تک پہنچی کیسے۔ھومو لوزونینسِس کے ساتھ ساتھ اس جزیرے پر ڈینی سونز نامی ایک اور مخلوق نے بھی گھر بسایا تھا، جنھوں نے ہمارے آبا اجداد کے آنے پر ان سے ملاپ کیا۔ڈی این اے کا مشاہدہ کرنے سے یہ بات ثابت ہوئی ہے، کیونکہ اس خطے میں ڈینی

سونز کے کوئی آثار نہیں ملے۔خیال ہے کہ انڈونیشیا کے فلورس جزیرے پر پائے جانے والے ھوبِٹس یا ھومو فلورے سینسِس کی تاریخ کوئی 50،000 سے 100،000 سال پرانی ہے، جس کا مطلب ہے کہ شاید ان کا جدید انسانوں سے واسطہ پڑا ہو۔سائنس دانوں نے یہ بھی کہا کہ ھومو فلورے سینسِس اور آسٹرالو پائتھاسینز کے جسمانی نقوش آپس میں ملتے ہیں۔ لیکن محققین کا کہنا ہے کہ ھوبٹس ھومو اریکٹس سے ہی آئے تھے لیکن ان کے کئی اعضا نے وقت کے ساتھ پھر سے ابتدائی شکل اختیار کر لی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…