منگل‬‮ ، 24 ستمبر‬‮ 2024 

نیپال، سیاحت کی بحالی کے لیے ماہرین ارضیات کی مدد طلب

datetime 27  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کھٹمنڈو(نیوزڈیسک)کالی گنڈکی دریا کا راستہ مٹی کے تودے گرنے سے مسدود ہو گیا تھا جس کے سبب نیپال میں سیلاب آنے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔حال ہی میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے متاثرہ ملک نیپال میں سیاحت کے کاروبار سے منسلک آپریٹروں نے بین الاقوامی ماہرین ارضیات کی مدد حاصل کی ہے۔یہ مدد وہ اس بات کی یقین دہانی کے لیے حاصل کر رہے ہیں کہ کون سے علاقوں کو ٹریکنگ اور کوہ پیمائی کے لیے محفوظ قرار دیا جائے۔زلزلے سے متاثرہ پہاڑوں میں خطرات میں اضافے کے پیش نظر انھوں نے بڑے ماہرینِ ارضیات سے رجوع کیا ہے کیونکہ نیپال میں سیاحت آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔سیاحوں کی اہم منازل میں ابھی بھی مٹی کے تودے گرنے کا عمل جاری ہے کیونکہ زلزلے اور آفٹر شاکس کے بعد پہاڑ غیر مستحکم اور متزلزل ہو کر رہ گئے ہیں۔مرکزی نیپال کے علاقے منسالو، لان ٹینگ، رول والنگ اور ہیلامبو کے ٹریکنگ علاقے سب سے زیادہ خطرناک تصور کیے جا رہے ہیں لیکن اناپورنا اور ایورسٹ کے علاقوں کے بارے میں بھی خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں جہاں سب سے زیادہ ٹریکر اور کوہ پیما آتے ہیں۔نیپال کی ٹریکنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر رمیش دھمالا نے بتایا کہ ’زلزلے سے متاثرہ سیاحتی مقامات کو محفوظ قرار دینے سے قبل ہمیں بین الاقوامی ماہرین ارضیات کی تجزیاتی رپورٹ درکار ہوں گی جو اس علاقے کا دورہ کرنے والے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’جب تک وہ کسی علاقے کومحفوظ قرار نہیں دیتے ہم لوگ صرف فوری منافعے کے لیے یہ خطرناک تجارت نہیں کریں گے۔‘’ہم حکومت سے تحریری طور پر یہ درخواست کریں گے کہ حب تک کہ ماہرین کی تجزیاتی رپورٹ عالمی طور پر سامنے نہیں آتی ان علاقوں کو (ٹریکنگ یا کوہ پیمائی کے لیے) نہ کھولا جائے۔‘ٹریکنگ کرانے والے ایجنٹوں کو خدشہ ہے کہ اگر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں موجودہ حالات میں سیاحوں کو اجازت دے دی گئی اور اگر اس قسم کا کوئی دوسری آفت آئی تو اس ملک کی سیاحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔نیپال میں ہر سال جتنے سیاح آتے ہیں ان میں تقریبا 13 فی صد ٹریکنک اور کوہ پیمائی کے لیے آتے ہیں۔اسی طرح کوہ پیمائی کے کاروبار سے منسلک افراد بھی پریشان ہیں۔نیپال میں کوہ پیما ایسوسی ایشن کے صدر آنگ تشیرنگ شرپا نے کہا: ’ہمارا بھی ایسا ہی خیال ہے اور ہم اس معاملے میں ٹریکنگ والوں اور حکومت کے ساتھ ہیں کہ سائنسی تجزیہ کرایا جائے کیونکہ ان علاقوں میں کوہ پیماوں کا جانا بھی اتنا ہی خطرناک ہے۔‘تاہم بعض آپریٹروں کا خیال ہے کہ جس قدر جلد ممکن ہو اسے دوبارہ شروع کردینا چاہیے کیونکہ زلزلے سے تمام جگہیں متاثر نہیں ہوئی ہیں اور بعض جگہ خطرات کم ہیں۔خیال رہے کہ ہرسال نیپال میں لاکھوں سیاح پہنچتے ہیں۔ سنہ 2013 اور اس سے پہلے سنہ 2012 میں آٹھ لاکھ سیاح وہاں پہنچے تھے جن میں سے تقریبا 13 فی صد سیاح ٹریکنگ اور کوہ پیمائی کے لیے آتے ہیں۔زلزلے سے پہاڑ غیر مستحکم ہو جاتے ہیں اور ان کا پورا جغرافیہ بدل جاتا ہے ۔ماہر ارضیات کا کہنا ہے کہ زلزلے کی وجہ سے تودے گرنے کے تین ہزار سے زیادہ واقعات رونما ہوئے ہیں اور آنے والے مون سون میں حالات مزید خراب ہوں گے۔برطانیہ کی ڈرہم یونیورسٹی کے پروفیسر ایلکس ڈینسمور کا کہنا ہے کہ ’یہی وجہ ہے کہ پہاڑ غیر مستحکم ہوتے ہیں کیونکہ زلزلے سے پوری لینڈ سکیپ ہل کر رہ جاتی ہے اور پہاڑوں پر موجو مٹی اور چٹانیں متاثر ہوتی ہیں۔’اس کا مطلب یہ ہے کہ جو پہاڑیاں زلزلے میں نہیں گریں انھیں بھی نقصان پنہچا ہے اور وہ 25 اپریل سے پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ خطرناک ہیں۔‘ایریزونا یونیورسٹی کے پرفیسر جیفری کارگیل نے نیپال کی سرزمین کا مطالعہ کر رکھا ہے۔ ان کہنا ہے کہ نیپال کی پہاڑوں کی موجودہ صورت حال پر ایک تجزیہ انتہائی ضروری ہے۔



کالم



حرام خوری کی سزا


تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…