عمران خان نے بھارتی پائلٹ کو کس ملک کی ڈکٹیشن پر چھو ڑا؟وزیر اعظم پر سنگین الزام لگ گیا

3  مارچ‬‮  2019

اسلام آباد ( آن لائن ) مسلم لیگ ن کے ر ہنما و سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ بھارتی پا ئلٹ ابھی نندن کو چھو ڑنے کا فیصلہ وزیر اعظم عمرا ن خان کا نہیں بلکہ امر یکی ڈکٹیشن پر اسے چھو ڑا گیا ، پاکستان نے عسکر ی محاز پر برتری حاصل کی مگر عمران خان کی خا رجہ پا لیسی نا کا م ہو گئی ، وزیر اعظم اور وزیر خا رجہ 2مختلف پا لیسیوں پر چل رہے ہیں۔

جو کام ہما رے دور میں گنا ہ تھے اب ثواب ہو گئے ، نو از شریف کا کیس مضبوط ہے تبھی ہم سپریم کو رٹ میں جا رہے ہیں ۔ اپنے ایک انٹرویو میں سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ایک عسکری پہلو ہے اور ایک سیاسی پہلو ہے عسکری پہلو میں پاکستان کی برتری ہے سیاسی پہلو میں صرف پالیسی کا پہلو ہے سیا سی اور خارجہ محاز پر ہم دنیا سے حمایت نہیں لے سکے۔ بھارتی پائلٹ کی رہائی سے متعلق کریڈٹ لیا جا رہا ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہ گھنٹے قبل ویت نام میں بیٹھ کر یہ کہہ دیا تھا کہ اچھی خبر آنے والی ہے جس سے ظاہر ہوتاہے کہ بین الاقوامی دنیا کا ہم پر دباؤ تھا اس وقت پاکستان کے حوالے سے دنیا میں تین قسم کے ملک ہیں ایک وہ جنہیں ہم برادرممالک کہتے ہیں دوسرے وہ جنہیں ہم فرینڈلی ممالک کہتے ہیں اور تیسرے وہ جن کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعیت اچھی نہیں ہے، تینوں ممالک ہمارے بارے میں ایک ہی پیج پر ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی خارجہ پالیسی اور وزیر خارجہ شاہ محمود کی خارجہ پالیسی پر کہیں نہ کہیں تضاد موجود ہے۔ انہو ں نے کہا کہ وزیراعظم پائلٹ کو رہا کرنے کا خود اعلان کرتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ بار بار بھارتی وزیراعظم سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ شاہ محمود قریشی اسی ملک کے وزیر خارجہ کے ساتھ اجلاس میں بیٹھنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔

صحیح اور غلط کا اْس وقت جواب دیا جاتا ہے جب فیصلہ آپ خود کرتے ہیں ڈکٹیشن لینا ٹھیک نہیں ہوتا لیکن یہ سب کچھ ڈکٹیشن کے تحت ہو اہے جس نے بارہ گھنٹے پہلے ویتنام میں بیٹھ کر کہہ دہا تھا کہ حالات ٹھیک ہونے والے ہیں اور پاکستان سے ایک خوشخبری آنے والی ہے اسی نے ڈکٹیشن دی ہے کہ بھا رتی پا ئلٹ کو رہا کر دوں ۔ پرویز رشید نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ابھی تک کرکٹ کے میدان سے باہر نہیں آئے اور ان کو لگتا ہے کہ یہ سب ان کی کرکٹ فیلڈ کے کھلاڑی ہیں جنہیں وہ فیلڈنگ میں کہیں بھی کھڑا کر دیتے تھے ۔

وہ خود اپنے منہ سے اقرار کر رہے ہیں کہ ہم بار بار مودی سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،آج بھارت سے مذاکرات کرنا ثواب ہے اور مودی سے مذاکرات کرنا قومی مفاد میں ہے جب مودی صاحب ہمارے گھر چل کر آتے ہیں اور مذاکرات کی پیشکش کر کے آتے ہیں تو اس وقت وہ غداری تھا ، اب سب کچھ جو کیا جا رہا ہے وہ حب الوطنی بن چکا ہے جبکہ ہمارے دور میں یہ بہت بڑا گنا ہ تھا ۔ ایک سوال کے جو اب میں انہوں نے کہا کہ نو از شریف کا کیس اگر کمزور ہوتا تو سپریم کورٹ میں جانے سے ہم گریز کرتے چونکہ ہمارا کیس مضبوط ہے ، ہم سپریم کورٹ کو بتا رہے ہیں کہ ہمیں علاج فراہم نہیں کیا گیا اور میڈیکل بورڈز کی رپورٹس پر عمل نہیں کیا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…