پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پانی کی قلت: ارسا کا دو بڑے ڈیموں کی تعمیر کا مطالبہ

datetime 27  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے ملک بھر میں پانی کے بحران پر قابو پانے کے لیے دو بڑے ڈیموں کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے۔ ارسا کے مطابق ربیع کی فصل کے موسم کا آغاز یکم اکتوبر سے ہو رہا ہے جس کے لیے پانی کی 35 سے 40 فیصد کمی کا امکان ہے۔ ڈائریکٹر آپریشنز خالد ادریس رانا کی زیرِ صدارت ارسا کی ٹیکنیکل کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔

جس میں واپڈا، محکمہ موسمیات اور صوبوں کے نمائندے بھی شریک تھے۔ دورانِ اجلاس تمام اسٹیک ہولڈرز نے کاشتکاری کے موسم کے لیے ملک میں پانی کے موجودہ ذخائر اور اس کی کمی سے متعلق تخمینہ پیش کیا جو کہ 35 سے 40 فیصد کے درمیان ہے۔ خالد ادریس رانا نے  بتایا کہ ارسا اب اسٹیک ہولڈرز کے تخمینہ کی بنیاد پر پانی کی اوسط فراہمی سے متعلق کام کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پیر کو مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں اس حوالے سے تجاویز جمع کروائی جائیں گی، تاکہ صوبوں کو پانی کی فراہمی اور تقسیم کے طریقہ کار کو حتمی شکل دی جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں پانی کی صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، تاہم اگر کسی مغربی لہر کے تحت دسمبر اور جنوری کے درمیان بارش ہو جائے تو پانی کی کمی کچھ حد تک پوری ہو جائے گی۔ خالد ادریس رانا نے کہا کہ ہر سال موسمیاتی تبدیلی کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے جس سے حکام کے لیے پانی کی مکمل فراہمی کو یقینی بنانا مشکل ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی مسلسل کمی اور زمینی پانی کے استعمال نے بھی طویل المدتی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب کینال میں پانی کی سطح کم ہوتی ہے تو کسانوں کو فصلوں کو پانی پہنچانے کے لیے ٹیوب ویل کے ذریعے زمین سے پانی نکالنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے علاوہ کم از کم دو بڑے ڈیموں کی ضرورت ہے ورنہ ملک میں پانی کا مسئلہ ہر سال بڑھتا چلا جائے گا۔

ارسا کے اجلاس میں بتایا گیا کہ خریف کے موسم میں ملک بھر میں پانی کی کمی کا تخمینہ 36 فیصد لگایا گیا، تاہم گزشتہ دو ماہ میں ملک بھر میں بارشوں کی وجہ سے پانی کی کمی کم ہو کر 19 فیصد رہ گئی۔ 20 ستمبر کے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ سندھ نے پانی کی کمی کا سب سے کم سامنا کیا جو کہ 16 فیصد تھی، جبکہ اس کے پارلیمانی اراکین نے پانی کی کمی اور فصلوں کے

نقصان سے متعلق احتجاج بھی کیا تھا۔ پنجاب کو 20 فیصد، خیبر پختونخوا کو 21 فیصد جبکہ بلوچستان کو پانی کی سب سے زیادہ کمی کا سامنا کرنا پڑا جو کہ 44 فیصد تھی۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ سندھ کو پانی کی کمی کا سب سے کم سامنا رہا جبکہ یہ مسئلہ بلوچستان میں زیادہ دیکھنے میں آیا، یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ بلوچستان کے پانی کے ذخائر جزوی طور پر سندھ میں استعمال ہوئے اور اس حوالے سے بلوچستان نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں شکایت بھی کی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…