بدھ‬‮ ، 12 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

چین اور امریکہ کی جنگ پاکستان میں جاری ، چین کامیاب ہو گیا تو مرکز بن جائے گا ورنہ امریکہ اس کے ساتھ کیا کرے گا؟ امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل کی رپور ٹ ،سنسنی خیز انکشافات

datetime 15  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آئی این پی ) سابق نگران وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ امریکہ کوکہاجائے کہ اگر اسے سی پیک سے متعلق تحفظات ہیں تو اسے ہم سے اس پر بات چیت کرنی چاہیے ، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ سی پیک کا دشمن ہے ، ہمیں امریکہ اور بھارت کے دباؤ میں نہیں آنا چاہیے بلکہ سی پیک پہ پختہ رہنا چاہیے ، دنیا کے باقی ممالک کو سی پیک میں سرمایہ کاری کی دعوت دینی چاہیے ۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران

امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ پر پانے ردعمل میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ یہ بہت اچھا ہوا کہ یہ بات اب واضح ہو گئی ہے کہ یہ جو ڈومور کا مطالبہ ہے اس میں اندر کا مطالبہ یہ ہے کہ اس سے بات کریں ۔ امریکہ کو کہا جائے کہ اگر ان کو سی پیک سے متعلق تحفظات ہیں تو ان پر بات کی جائے ۔ اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ امریکہ سی پیک کا دشمن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لیڈر شپ کو یہ دیکھنا چاہیے کہ دنیا میں جو سارے معاملات چل رہے ہیں کوئی شک نہیں ہے کہ امریکہ سپر پاور ہے ۔ امریکہ کا جو مغربی یورپ حریف ہے وہ بھی ان سے نالاں ہے ۔ چین کے ساتھ ہمارے پرانے تعلقات ہیں ۔ ڈپلومیسی کی ایک حد ہے اپنی دلچسپی کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے آیا دو کشتیوں میں پاؤں رکھ بھی سکتا ہوں یا نہیں ۔ امریکا کا ہمیں مطمئن کرنے کا جو عجیب طریقہ ہے کہ جب امریکہ دباؤ ڈالتا ہے یا دولت کی چمک دکھاتا ہے تو ہم مان جاتے ہیں مگر اس دفعہ ان کو مایوسی ہو گی ۔ امریکہ نے دباؤ خود بھی ڈالا ہے بھارت کے ذریعے بھی ڈلوایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے مغربی ممالک چاہیں گے کہ وہ یہاں آئیں اور سرمایہ کاری کریں ۔ اگر امریکہ کی طاقت کو کم کرنا ہے ہمیں ان کے حلیفوں کو ان سے الگ کرنا پڑے گا ۔ ہمیں سی پیک پر پکا رہنا چاہیے ۔ ہمیں امریکہ اور انڈیا کے دباؤ میں نہیں آنا چاہیے ۔

چین کے ساتھ مل کر ایک حکمت عملی طے کرنی چاہیے جس میں دنیا کے باقی ممالک کو دعوت دیں کہ وہ سی پیک میں سرمایہ کاری کریں ۔ دریں اثناء امریکی جریدے’’وال سٹریٹ جرنل‘‘ نے اپنی ایک ویڈیو رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ دو بڑے ممالک کے درمیان جنگ ادھر پاکستان میں ہو رہی ہے، یہ لڑائی دراصل عالمی برتری کی ہے اور پاکستان کی اقتصادی خوشحالی اس کی ضامن ہے، اگر چین کامیاب ہو گیا تو وہ پوری دنیا کا کاروباری مرکز بن جائے گا، اگر امریکہ کامیاب ہو گیا تو

وہ چین کا عالمی اقتصادی مرکز بننے کا منصوبہ خراب کر دے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں صورتوں میں نتائج دہائیوں تک پوری دنیا میں محسوس کئے جائیں گے۔ امریکی جریدے میں رپورٹ کے ساتھ ایک کالم بھی شائع کیا گیا جس میں کہا گیا کہ امریکہ پاکستان میں چین کے اقتصادی راہداری منصوبے سے اختلافات رکھتا ہے، امریکہ پاک چین اقتصادی راہداری کو چین کی خط میں اقتصادی برتری کے تناظر میں دیکھا ہے اور اس منصوبے کو اس خطے میں اپنی موجودگی کیلئے خطرہ سمجھتا ہے۔



کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…