اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس کی سرپرستی میں وفاقی دارلحکومت میں شہریوں کی زمینوں اور مکانوں پر قبضوں میں دن بے دن اضافہ ہونے لگا وفاقی پولیس کے چند افسران قبضہ مافیا کو کنٹرول کرنے کی بجائے اس مافیا کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔وفاقی پولیس کے رویے سے 70فیصد وراثتی مالک اپنے حق سے محروم ہونے کے بعد اسلام آباد کی عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں
گزشتہ روز بھی ای الیون کی رہائشی شمسہ چوہدری کی درخواست پر بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر تھانہ گولڑہ پولیس نے وفاقی پولیس کے سب انسپکٹر رانا ادریس کی سربراہی میں پولیس اہلکاروں نے متاثرہ خاتون کے گھر واقع ای الیون میں زبردستی گھس کر ان کے مکان پر قبضہ کروایا درخواست گزار کے مطابق انہوں نے یہ مکان انیلا رضا اور عمران سے خریدا تھا جسکا معائدہ بھی موجود ہے مکان کی 70 فیصد ادائیگی بھی کر دی گئی تھی جبکہ تیس فیصد ادائیگی مکان کی ٹرانسفر کے وقت دینا طے پائی تھی اور مکان کا قبضہ بھی خاتون نے ہمیں دے دیا تھا بعد ازاں انیلا رضا نے مکان ہمارے نام کروانے کی بجائے وفاقی پولیس کے سب انسپکٹر رانا ادریس کے ساتھ مل کر اس مکان پر قبضہ کروایا تھا اور ان کے ساتھ عمران ،سعید اعوان، اور خالد قاضی بھی تھے درخواست گزار کے مطابق خاتون نے رقم لینے کے بعد درخواست گزار او ر اس کی فیملی کو ڈرانا دھمکانا شرو ع کردیا اور پھر پولیس کے ساتھ مل کر تھانہ گولڑہ میں اس کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا پولیس نے درخواست گزار کو گرفتار کیا اور اسے جیل بجھوا دیا، کونسل نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کے فنگر پرنٹس کی فرانزک میں ثابت ہو گیا ہے کہ اس نے خود انگوٹھے لگائے جبکہ دیگر انکوائریوں میں درخواست گزار کا موقف درست پایا گیا ہے لہذا فاضل عدالت نے خاتون کے خلاف ضابطہ کے تحت مقدمہ درج کرنے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر نے والے تفتیشی کو معطل اور گر فتا ر کرکے کاروائی کرنے کا حکم دے دیا۔ فاضل جسٹس نے درخواست گزار کی استدعا منظور کرتے ہوئے مذکورہ حکم جاری کردیا ہے عدالتی حکم کے بعد خاتون انیلہ رضا اور اس کے ساتھیوں سعید اعوان،عمران زبیری،قاضی خالد اور دیگر افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ پولیس کے سب انسپکٹر ادریس کو معطل کرکے اس کے خلاف انکوائری شروع کرنے کے احکامات جار ی کردئیے گئے ہیں۔