آج دو بڑی خبریں سامنے آئیں‘ پہلی خبر عمران خان کی تیسری شادی ہے‘ میڈیا اس اس خبر کو اوور پلے کر رہا ہے‘ یہ خان صاحب کا ذاتی اور شرعی معاملہ ہے‘ یہ شادی کریں یا نہ کریں کسی کواس سے کوئی کنسرن نہیں ہونا چاہیے‘
میڈیا اس خبر کو اچھال کر صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے‘ میں اس رویئے پر میڈیا پرسن ہونے کے باوجود میڈیا کے سامنے احتجاج کرتا ہوں‘ اس خبر کو صرف خبر تک رہنا چاہیے‘ اسے مذاق نہیں بننا چاہیے تھا‘ یہ زیادتی ہے‘بہرحال میں خان صاحب کو مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں‘ اللہ تعالیٰ انہیں خوشیاں دے اور ان کا گھر آباد رکھے‘ دوسری اہم خبر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کا بیان، یوں محسوس ہوتا ہے پوری پارلیمنٹ عدلیہ کے فیصلوں اور ججز کے خلاف اکٹھی ہو رہی ہے اور اب عدالتوں کے بارے میں میاں نواز شریف‘ حکومت اور اپوزیشن تینوں ایک پیج پر ہیں‘ کیا ملک کے دو بڑے ادارے مقننہ اور عدلیہ ایک دوسرے سے جنگ کیلئے تیار ہو رہے ہیں‘ شہر میں ایک افواہ گردش کر رہی ہے‘ میاں نواز شریف اور مریم نواز کی تقریروں پر پابندی لگنے والی ہے چنانچہ حکومت نے اپوزیشن کو راضی کر لیا ہے اور یہ اب پارلیمنٹ کے ذریعے ججز کے اختیارات کم کرنے کی کوشش کرے گی‘ یہ کیا ہو رہا ہے‘ ہم آج کے پروگرام میں یہ بھی ڈسکس کریں گے اور میاں نواز شریف نے کل شیخو پورہ میں عمران خان اور آصف علی زرداری دونوں کو للکار دیا ، کیا صرف ن لیگ کی حکومت نے پرفارم کیا یا پھر دوسری پارٹیوں کے پاس بھی عوام کو دکھانے کیلئے کچھ موجود ہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔