پیر‬‮ ، 10 جون‬‮ 2024 

بیرونِ ملک اثاثے، حکومت کا دبئی سے رابطہ، سوئٹزرلینڈ سے بینک اکاؤنٹس تک رسائی کا معاہدہ طے پاگیا

datetime 10  فروری‬‮  2018

اسلام آباد (اے این این ) حکومت پاکستان نے اپنے شہریوں کے بیرونِ ملک اثاثوں اور بینک اکاوئنٹس سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے عملی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور اس سلسلے میں وہ دبئی اور سوئٹزرلینڈ کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔ وزیرِ مملکت برائے خزانہ رانا افضل کا کہنا ہے اس کے علاوہ حکومت بیرونِ ملک اثاثے رکھنے والے پاکستانی شہریوں کے لیے ایک ایمنسٹی اسکیم بھی متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے تاکہ

وہ اپنے اثاثے رضاکارانہ طور پر ظاہر کر کے انہیں قانون کے دائرے میں لاسکیں۔رانا افضل نے کو امریکی نشریاتی ادارے ’’ وائس آف امریکہ‘‘ سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان اور سوئٹزرلینڈ کی حکومتوں کے درمیان ایک دوسرے کے شہریوں کے بینک اکاوئنٹس سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے معاہدہ طے پا چکا ہے۔”سوئٹزرلینڈ کی حکومت کے ساتھ ہم ایک دو طرفہ معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔اب ہم سوئٹزرلینڈ میں ان پاکستانی شہریوں کے بینک اکاونٹس یا اثاثوں سے متعلق معلومات کے لیے درخواست کر سکتے ہیں جنہوں نے یہ رقم بغیر ٹیکس کی ادائیگی کے وہاں بینکوں میں رکھی ہوئی ہے۔ اس طرح ہم سوئٹزرلینڈ کی حکومت کو سوئٹزرلینڈ کے شہریوں سے متعلق معلومات دینے کے پابند ہوں گے۔رانا افضل نے کہا کہ پاکستان، اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی)کا رکن ہونے کے ناتے اس کے دیگر رکن ممالک خاص طور پر سوئٹزرلینڈ اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں سے متعلقہ معلومات حاصل کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘او ای سی ڈی’ ایک بین الاقوامی نظام ہے جس کے تحت کسی بھی ملک کے شہریوں کے دوسرے ممالک میں اثاثوں سے متعلق معلومات کا تبادلہ ایک معمول بن جائے گا جب کہ اس کے ساتھ ساتھ ہم ان سے خاص

معلومات کے حصول کی درخواست بھی کر سکتے ہیں۔رانا افضل نے کہا کہ ایسی معلومات کے تبادلے کا عمل یکم جنوری 2018 سے شروع ہوا ہے اور ان کے بقول اس طریقہ کار کے تحت پاکستان اپنے ان شہریوں سے متعلق معلومات دبئی کی حکومت سے حاصل کر سکتا ہے جنہوں نے وہاں اثاثے بنائے ہیں یا سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے لوگوں کے لیے ایک ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کرانے کے کے بارے میں بھی غور کر رہی ہے۔

“اس سے ان پاکستانی شہریوں کو ایک موقع مل جائے گا کہ وہ اگر بغیر ٹیکس ادا کیے پیسہ ملک سے باہر لے گئے تھے اور اس اسکیم کے تحت اگر وہ اپنا ٹیکس ادا کر دیں گے تو ان کا پیسہ وائٹ(جائز)قرار دے دیا جائے گا۔ رانا افضل نے یہ نہیں بتایا کہ یہ پالیسی کب متعارف ہوگی تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت اس پالیسی کو حتمی شکل دینے کے لیے تیزی سے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ایسی اطلاعات منظرِ عام پر آتی رہی ہیں

کہ بعض پاکستانی شہریوں نے دبئی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور کئی ایک کے بیرونِ ملک بینک اکاونٹس بھی ہیں۔ تاہم اس بارے میں ابھی تک کوئی مصدقہ اعداد و شمار سامنے نہیں آئے ہیں۔رانا افضل نے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ یہ سارا پیسہ پاکستان سے جا رہا ہو۔ ان کے بقول ایسے پاکستانی شہر ی بھی ہیں جو جائز اور قانونی سرمائے سے یہ جائیداد خرید سکتے ہیں اور ان کے بقول ایسے پاکستانیوں کو

پریشان ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کی عدالتِ عظمی نے بھی بیرونِ ملک پاکستانی شہریوں کے مبینہ اثاثوں اور بینک اکانٹس سے متعلق ازخود نوٹس کے تحت محصولات کے وفاقی ادارے’ ایف بی آر’، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن(ایس ای سی پی)اور دیگر اداروں سے تمام تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…