اسلام آباد(اے این این ) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کی تردید کردی۔ پیر کوترجمان دفتر خارجہ نے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کے معاملے پر وضاحت جاری کی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن سے اہل خانہ کی ملاقات میں بھارتی سفارت خانے کے افسر کی موجودگی کوقونصلر رسائی سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔گزشتہ روز نجی
ٹی وی سے گفتگو میں زیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دے دی اور اگر بھارت ہماری جگہ ہوتا تو ہمیں یہ رعایت نہیں دیتا۔ وزیر خارجہ کے اس بیان پر دفتر خارجہ کو وضاحت جاری کرنا پڑی ہے ۔واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، اس پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس نے تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کیا۔رواں برس 10 اپریل 2017 کو کلبھوشن یادیو کو جاسوسی، کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائی گی۔لیکن بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن یادیو کی سزا پر عملدرآمد روک دیا گیا ہے۔پیر کو بھارتی جاسوس سے اس کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات دفتر خارجہ میں کرائی گئی ہے ۔اس موقع پر بھارت کے ناظم الامور جے پی سنگھ بھی موجود رہے ۔