اسلام آباد (این این آئی) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی حلقہ بندیوں کا کام 15جنوری سے شروع کر نے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے کام تین مئی 2018کو مکمل ہوگا ٗ انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کا کام 30اپریل سے قبل مکمل کرلیا جائیگا۔ جمعہ کو الیکشن کمیشن میں اعلیٰ سطح کا اجلاس چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی صدارت میں منعقد ہواجس میں الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران ‘ چاروں
صوبائی الیکشن کمشنرز‘ چاروں چیف سیکریٹریز ‘ چیئرمین نادرا‘ سیکرٹری شماریات ڈویژن سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں نئی حلقہ بندیوں کا کام شروع کر نے کا فیصلہ کیا گیا ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن بابریعقوب فتح محمد نے بتایا کہ آج چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں اہم اجلاس ہوا جو کہ عام انتخابات کی تیاریوں کی پہلی کڑی تھا ٗ الیکشن کی تیاریوں کا کام شروع کردیا گیا ہے تاہم الیکشن کی تاریخ کا اعلان ابھی نہیں کرسکتے۔ الیکشن کمیشن نے آج سے ہی ملک بھر میں ریونیو باؤنڈریز منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ٗ اب 2018 کے عام انتخابات تک اس میں تبدیلی نہیں کی جا سکے گی۔بابریعقوب نے کہا کہ مردم شماری کی عبوری رپورٹ الیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کی گئی ٗ سیکرٹری شماریات نے بتایا کہ صدر مملکت نے ابھی تک آئینی ترمیم پر دستخط نہیں کیے ٗ صدرکے دستخط سے بل ایکٹ بنے گا تو مردم شماری کے عبوری نتائج ملیں گے ٗقانون کے تحت ہم ساڑھے 3 ماہ میں حلقہ بندیاں مکمل کرلیں گے، الیکشن کمیشن نے 5 حلقہ بندی کمیٹیاں مقررکردی ہیں، حلقہ بندیوں کے پروپوزل کیلئے 45 دن رکھے ہیں، 3 صوبائی حکومتوں اورمحکمہ شماریات سے 10 جنوری تک نقشے اوردیگر مواد فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ مئی 2018 تک حلقہ بندی سے متعلق کارروائی مکمل کرلیں گے، اوراگرنقشے اوردیگر مواد
جلد فراہم کردیئے گئے تو حلقہ بندیاں بھی پہلے ہوجائیں گی۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابی فہرستوں کی نظر ثانی کے لیے درکار عملے کیلئے آئندہ ہفتے تک بتا دیا جائیگا ٗ 75 لاکھ نئے ووٹرز کا اندراج بھی شروع کر دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے تاہم اس کے لئے حکومتیں اپنے وسائل استعمال کریں گی۔
انہوںنے بتایا کہ اجلاس میں ایک اہم فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ 22دسمبر کے بعد اضلاع‘ تحصیل یا یونین کونسل کی حدود میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے دوران نئے ووٹرز کے اندراج کے لئے صوبائی حکومتوں سے بھی مدد طلب کی گئی ہے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ انتہائی حساس پولنگ سٹیشن پر جتنے کیمرے نصب کئے جائیں گے ان کے لئے وسائل کی فراہمی کا انتظام صوبائی حکومتوں کے ذمہ لگا دیا گیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ آئندہ عام انتخابات کی تاریخ
کا اعلان ابھی نہیں کرسکتے ۔ قانون کے مطابق اسمبلی کی مدت ختم ہوتے ہی انتخابات کی تاریخ کے لئے سمری صدر مملکت کو ارسال کردی جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ رواں سال الیکشن کمیشن کو انتخابی تیاریوں کے لئے 13ارب روپے درکار ہوں گے جبکہ آئندہ سال کے لئے 8 ارب روپے کی ضرورت ہوگی یہ پیسے شیڈول کے مطابق مل رہے ہیں
پیسوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں انتخابی فہرستیں پر نظرثانی کا کام شروع کردیا جائے گا۔ مردم شماری کے اعدادو شمار کی فراہمی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سیکرٹری شماریات نے اجلاس کو آگاہ کیا ہے کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل پر صدر مملکت کے دستخط کے بعد یہ ڈیٹا الیکشن کمیشن کو فراہم کردیا جائے گا۔