پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’فیس بک نے لوگوں کو سماج سے الگ کردیا‘

datetime 16  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر کے لوگوں کی سب سے زیادہ پسندیدہ سوشل ویب سائٹ فیس بک کے سابق نائب صدر نے پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ انہوں نے ایک ایسی ویب سائٹ کے لیے مدد فراہم کی، جس نے لوگوں کو سماج سے الگ کردیا۔فیس بک کے نائب صدر چماتھ پلیہپیتیا نے اعتراف کیا کہ انہوں نے سوشل ویب سائٹ کے صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے ایسے ٹولز بنائے،

جن سے زیادہ سے زیادہ لوگ ویب سائٹ کو استعمال کرنے لگے اور سماج سے بے خبر ہوتے گئے۔اسٹین فورڈ گریجوئیٹ اسکول آف بزنس میں ایک سیمینار کے دوران گفتگو کرتے ہوئے چماتھ پلیہپیتیا نے فیس بک کے لیے مدد فراہم کرنے پر پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنی سب سے ہولناک غلطی بھی قرار دیا۔چماتھ پلیہپیتیا نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ انہوں نے فیس بک صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے ایسے ٹولز ایجاد کیے، جن سے لوگ مصنوعی ہونے سمیت اپنے سماج سے بے خبر ہوگئے۔یہ بھی پڑھیں: فیس بک دنیا کو دیوانہ بنا رہی ہےسابق نائب صدر نے تسلیم کیا کہ انہوں نے عام عوام کی بہتری، کسی کے ساتھ تعاون اور غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنے سے متعلق کوئی کام نہیں کیا۔ان کے مطابق یہ کہنا غلط ہے کہ روس کی جانب سے دیے گئے اشتہارات کی وجہ سےامریکی انتخابات کے نتائج میں فرق پڑا، بلکہ سوشل سائٹ کا سسٹم ہی ایسا ہے۔فیس بک کے سابق نائب صدر کا کہنا تھا کہ نہ صرف لوگوں اور ان کے دوستوں بلکہ انہیں بھی سوشل ویب سائٹ استعمال کرتے ہوئے کئی سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔چماتھ پلیہپیتیا نے مثال دی کہ انہوں نے گزشتہ 7 سال میں صرف 2 پوسٹیں ہی کیں۔انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ اچھا ہوگا کہ دنیا بھر کے لوگ فیس بک سے چھٹکارہ حاصل کریں۔مزید پڑھیں: فیس بک کا زیادہ استعمال بن سکتا ہے حسد و مایوسی کا سببخیال رہے کہ چماتھ پلیہپیتیا نے 2007 میں فیس بک

کو جوائن کیا تھا، سوشل میڈیا سائٹ کے صارفین میں اضافہ کرنا ان کی بنیادی ذمہ داری تھی۔انہوں نے 2007 سے 2011 تک فیس بک کے ساتھ کام کیا۔چماتھ پلیہپیتیا کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ 2 ہفتے قبل ہی فیس بک کے سابق صدرسین پارکر نے بھی اعتراف کیا تھا کہ اس ویب سائٹ کے لیے ایسے خاص ذرائع کو اپنایا گیا ہے جو لوگوں کو اپنی ذاتی زندگیاں اس پر نچھاور کرنے کے لیے تیار کرتے ہیں اورانہیں اس کا علم بھی نہیں ہوتا۔سین پارکر نے 30 نومبر کو اپنے انٹرویو میں مزید کہا تھا کہ

سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ دنیا کو دیوانہ بنا رہی ہے اور اسے ممکنہ طور پر لوگوں کی زندگیاں تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔خیال رہے کہ فیس بک سے متعلق متعدد ایسی تحقیقات بھی سامنے آ چکی ہیں، جن میں ماہرین کی جانب سے بتایا گیا کہ سوشل سائٹ مایوسی اور ڈپریشن کا باعث بنتی ہے۔امریکا کی ہیوسٹن یونیورسٹی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ

فیس بک کا بہت زیادہ استعمال صارفین کے اندر مایوسی کے جذبات کو بڑھا دیتا ہے کیونکہ وہ اپنے دوستوں کی اچھی پوسٹس پر حسد محسوس کرنے لگتے ہیں۔امریکا کی مسوری یونیورسٹی کی ایک اور تحقیق کے مطابق فیس بک کا بہت زیادہ استعمال لوگوں کے اندر حسد کا جذبہ پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے جو تبدیل ہوکر مایوسی میں بدل جاتا ہے۔لیکن ان تمام باتوں کے باوجود فیس بک صارفین کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…