دبئی(این این آئی) پاک فوج کے سابق سربراہ اور سابق صدر پرویز مشرف نے کہاہے کہ 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے پیش نظر انہوں نے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال پر غور کیا تھا۔پاکستان کے 70 ویں یوم آزادی سے قبل دبئی میں جاپانی اخبار ’’مائینیچی جاپان‘‘ کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں پرویز مشرف نے انکشاف کیا کہ 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر ہونے والے حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی
اور ایک موقع پر انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور شروع کردیا تھا تاہم اس کے نتائج کا سوچ کر انہوں نے اس خیال کو رد کردیا۔پرویز مشرف نے بتایا کہ اْس وقت حالات اس قدر کشیدہ تھے کہ اس بات کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا کہ کہیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے تحمل کی حد عبور نہ ہوجائے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کئی راتیں جاگ کر گزاریں اور رات بھر یہ سوچتے رہتے تھے اور خود سے یہ سوال پوچھتے تھے کہ آیا انہیں جوہری ہتھیاروں کو استعمال کرنا چاہیے یا نہیں۔سابق آرمی چیف نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ 2002۔2001 میں پاکستان اور بھارت دونوں کے پاس ہی ایسے میزائل موجود نہیں تھے جن میں جوہری مواد موجود ہو لہٰذا اگر ایسا کوئی فیصلہ ہوتا تو میزائل تیار کرنے میں ایک سے دو روز لگتے۔پرویز مشرف سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے میزائلوں کو جوہری مواد سے لیس کرنے اور انہیں لانچ کیلئے تیار رکھنے کی ہدایات جاری کی تھیں تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایسے احکامات نہیں دیئے تھے اور انہیں یقین ہے کہ بھارت نے بھی ایسا کوئی حکم دیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری حملے کے نتائج کے خیال نے دونوں ملکوں کے اس کے استعمال سے باز رکھا اور دونوں ملکوں نے جنگ سے گریز کیا جس کے بعد کشیدگی کم ہوگئی۔