اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں اسلحے کی دوڑ پر یقین نہیں رکھتا اور اس بات پر قائم ہے کہ ہمسایہ ممالک کو ایٹمی اسلحے کی دوڑ روکنے کے لیے بامقصد اقدامات پراتفاق کرنا چاہیئے۔ریڈیو پاکستان کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران بھارت کو ایٹمی تجارت کے لیے استثنیٰ سے خطے پر پڑنے والے اثرات سے متعلق ایک سوال پر نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ
اس طرح کے خصوصی رویئے اوراستثنیٰ سے علاقائی استحکام خراب ہوگا جبکہ عدم پھیلاؤ کے عالمی ادارے کی ساکھ متاثر ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ 2008 میں استثنیٰ ملنے کے بعد سے بھارت نے فوجی مقاصد کے لیے افزودہ مواد پیدا کرنے کی صلاحیت میں بڑے پیمانے میں اضافہ کیا جو خطے میں اسٹریٹیجک استحکام کے خلاف ہے۔نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی رکنیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نفیس زکریا نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے جو نیو کلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کی اہلیت رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ این ایس جی میں پاکستان کی شمولیت سے گروپ کو تخفیف اسلحہ اور ایٹمی عدم پھیلاؤ میں مدد ملے گی کیونکہ پاکستان گروپ کے توانائی اور برآمد سے متعلق رہنما اصولوں کی پاسداری کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال اور تحفظ کے حوالے سے بین الاقوامی اداروں اور تھنک ٹینک کی طرف سے تیار کی گئی رپورٹس میں بھی پاکستان کے ایٹمی تحفظ کی تعریف کی گئی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کو ایٹمی اسلحہ محدود کرنے کی پیشکش اب بھی برقرار ہے۔ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پردستخط نہ کرنے والے ممالک کی نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت پر نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان گروپ کی رکنیت کے لیے شفاف، بامقصد، بلاتفریق اوراہلیت پرمبنی طریقہ کار اختیار کرنے پر یقین رکھتا ہے۔