شیخ ابو الوفاء بن عقیل کہتےہیں:میرے ایک دوست نے مجھےبتلایا کہ ایک عورت شام کےوقت ایک نوجوان کپڑافروش کی دکان کے دروازے کے پاس جاکر بیٹھ گئی- جب دکان بند کرنے لگا تو اسے وہ عورت نطر آگئی-دکاندار: اللہ کی بندی! شام کے وقت تم یہاں کیا کررہی ہو؟ کیا پریشانی ہے؟عورت: میں کسی سہارے کی تلاش میں ہوں، میرے پاس کوئی رہائش نہیں-
دکاندار: تم میرے ساتھ گھر چل سکتی ہو جہاں تمہیں آج کی رات گزارنے کا موقع مل جائے گا-عورت: ٹھیک ہے-دکاندار اس عورت کو لےکر اپنے گھر گیا، بات چیت ہوئی اور نوجوان نے خود ہی پیشکش کردی: کیوں نہ میں تم سے شادی کرلوں؟عورت نے اس کی پیشکش قبول کرلی- گواہوں کو بلایا گیا، امام مسجد آیا، اس نے نکاح پڑھا اور دونوں کی شادی ہوگئی-شادی کے تین دن گزرے تھے کہ چوتھے دن دکاندار کے گھر ایک آدمی چند عورتوں کو لے کر آیا- دکاندار نے پوچھا:آپ کون لوگ ہیں، کہاں سے آئے ہیں؟ کیا مقصد ہے؟آنے والوں نے بتایا: ہم سب اس لڑکی کے قریبی رشتہ دار ہیں، اس کے چچا زاد بہن بھائی ہیں- جب ہمیں آپ کے بارے میں معلو م ہوا کہ آپ نے ہماری رشتہ دار لڑکی کی زندگی کو سہارادیا ہے اور اس کو اپنا شریک حیات بنالیا ہے تو ہمیں بہت ہی زیادہ خوشی ہوئی اور آپ کی شرافت اور اعلی کردار سے ہم بہت متاثر ہوئے- ہمارے یہاں آنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے گھر ایک شادی ہے جس میں آپ کی بیوی کی شرکت ناگزیر ہے، اس لیےہم اسے چند دنوں کے لیے اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں، آپ اگر اسے ہمار ےساتھ جانے دیں تو مہربانی ہوگی-دکاندار ان کی باتیں سن کر اپنی بیوی کے پاس گیا اور اسے ان کی خواہش سے آگاہ کیا-
بیوی نے کہا: ان کو واپس کردو، مجھے ان کے ہمراہ ہرگز نہ بھیجنا، ان کے سامنے یہ کہہ کر قسم کھالو کہ اگر میری بیوی ایک ماہ سے پہلے میرے گھر سے نکلی تو میں اس کو طلاق دیتا ہوں-کیونکہ یہ لوگ مجھے واپس لے جائيں گے تو تمہارے خلاف ورغلائيں گے، چونکہ میں نے ان کی اجازت کے بغیر تم سے شادی کرلی ہے اور ان کا گھر چھوڑ کر آئی ہوں، نہ معلوم انہیں ہمارا پتہ کس نے بتادیا!!
!بیوی کی بات سن کر دکاندار گھر سے باہر نکلا اور مہمانوں کے سامنے بیوی کے مشورے کے مطابق طلاق کی قسم بھی کھالی کہ اگر یہ ایک ماہ سے پہلے گھر سے نکلی تو اس کو تین طلاقیں-مہمان لوگ مایوس ہوکر واپس چلے گئے-نوجوان حسب معمول اپنی دکان پر چلا گیا مگر اس کا ذہن اور خیال مسلسل اپنی بیوی کی طرف تھا- اس کا کاروبار میں دل نہیں لگ رہا تھا- ادھر اس کی بیوی اس کی عدم موجودگی
کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے گھر سے کچھ لیے بغیر اپنے گھر چلی گئی- جب دکاندار گھر واپس آیا تو دیکھاکہ بیوی گھر میں موجود نہیں ہے- جب وہ ڈھونڈنے لگا تو کسی نےاسے بتایا کہ عورت آپ کا گھر چھوڑ کر چلی گئی –شیخ ابو الوفاء کہتے ہیں: شاید اس عورت نے اپنے پہلے شوہر کے لیے حلال ہونے کی خاطر یہ ڈرامہ کیاتھا جس نے اسے تین طلاقیں دے دی تھیں- لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس قسم کے مکر و فریب سے ہوشیار رہیں اور لوگوں کےحیلوں اور بہانوں کے اسرار و رموز کو سمجھنے کی کوشش کریں