نئی دہلی(آئی این پی ) بھارتی تجزیہ کاروں نے نئے آرمی چیف جنرل بپن روات کے حالیہ بیانات کی حکومت وضاحت کرے ، سفارتی اور سیکیورٹی خطرات مول لیے جا رہے ہیں، کولڈ اسٹارٹ کے حوالے سے ابہام دور ہو ں،کولڈ اسٹارٹ پرملکی مفاد میں ثابت نہیں ہو گی ۔بھارتی اخبار دی ہندو نے کہا ہے کہ بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل بپن روات کے حالیہ بیانات نے ان سوالات کو جنم دے دیا ہے کہ کیا بھارت نے پاکستان کے خلاف متنازع ‘کولڈ اسٹارٹ نظریئے کو دوبارہ سے زندہ کردیا ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران پن روات کا کہنا تھا کہ کولڈ اسٹارٹ کا نظریہ روایتی جنگی کارروائیوں کے لیے موجود ہے، چاہے ہمیں روایتی کارروائیاں ایسے اسٹرائیکس کے لیے کرنی ہوں تاہم یہ فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا جاتا ہے جبکہ اس میں حکومت اور کابینہ کی سیکیورٹی کمیٹی بھی شامل ہوتی ہے۔اس پر خبار ہندو کے تجزیہ کاروں نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ جنرل روات کے بیان کی وضاحت کرے، تاکہ کولڈ اسٹارٹ کے حوالے سے ابہام دور ہو اور بھارت مزاحمت کے بغیر ثمرات حاصل ہوں کیونکہ اس طرح سفارتی اور سیکیورٹی خطرات مول لیے جا رہے ہیں۔کولڈ اسٹارٹ پر یہ بھی رائے ہے کہ یہ ملکی مفاد میں ثابت نہیں ہو گی جبکہ غیریقینی صورتحال موجودہ وقت میں کوئی مثبت نہیں۔کنگز کالج لندن میں شعبہ وار اسٹڈیز میں بین الاقوامی تعلقات کے لیکچرار والٹر سی لیڈوِگ اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں سیاسیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر وپن نارنگ نے تجزیئے میں لکھا ہے کہ ‘کولڈ اسٹارٹ کے حوالے نے کئی اہم سوالات اٹھا دیئے ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق جنرل روات اس جملے میں کیا کہنا چاہتے تھے، کیا اس معاملے پر بات کرنے کے لیے انہیں حکومت کی جانب سے اجازت ہے۔دفاعی ماہرین کے حوالے سے تجزیہ کار لکھتے ہیں کہ بھارتی آرمی محدود جنگ کے تصور کو مکمل طور پر ترک کرچکی ہے اور صرف کچھ حد تک فوجیوں کو حرکت میں لانے کے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاہم اب بھی بنیادی حملہ کرنے کی تنظیم اور نظریاتی تصور کو برقرار رکھا ہوا ہے۔تجزیہ کار یہ بھی خیال کرتے ہیں کہ بھارتی فوج خاموشی سے اپنے محدود جنگ کے نظریئے کو دوبارہ سے مزید شدت اور خطرناک حدود تک تیار کرنے میں مصروف ہے یا پھر فعال حکمت عملی کے آپشنز کو ان کے عمومی ناموں جیسے کولڈ اسٹارٹ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔