اسلام آباد(این این آئی)عمران خان نے کارکنوں سے کہا کہ وہ ڈٹے رہیں اور پر عزم رہیں، حکومت کچھ بھی کرلے،سونامی کو نہیں روک سکتی۔انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ گرفتار ہونے سے بچیں کیوں کہ اصل ہدف 2 نومبر ہے، سونامی کوئی نہیں روک سکے گا۔عمران خان نے کہاکہ پولیس نے ہمارا کھانا بند کر دیا ، کھانا آنے دے رہے ہیں نہ کوئی سامان۔ بتایا جائے یہ کون سی جمہوریت ہے ؟ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت کی جانب سے کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے جانے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت راستے بند کر نے کا از خود نوٹس لے ٗنوازشریف اپنی کرپشن چھپانے کیلئے ملک کو داؤ پر لگا رہے ہیں ٗکیا عدالتی احکامات صرف ہمارے لئے ہیں۔بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ نے ہمیں اجازت دی تھی کہ ہم پر امن احتجاج کرسکتے ہیں اور آپ نے کہا تھا کہ کوئی کنٹینر نہیں لگیں گے اور کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی تو پھر آپ کے فیصلے کا کیا بنا؟ کیا اس ملک میں عدلیہ صرف طاقتور کے ساتھ ہوتی ہے؟عمران خان نے سوال کیا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کس قانون کے تحت یہ سب کچھ ہو رہا ہے ٗ عدالت نے حکم دیا تھا کہ کوئی کنٹینر نہیں لگے گا۔انہوں نے کہاکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے راستے میں کنٹینر لگے ہوئے ہیں، حکومت جو کچھ بھی کرے، کوئی بھی قانون توڑے، توہین عدالت کرے، اس پر سب خاموش ہیں پی ٹی آئی چیئرمین نے کہاکہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ ایک جج فیصلہ کرتا ہے اور پوری قوم کے سامنے اس کی توہین ہورہی ہے عمران خان نے کہاکہ نواز شریف اپنی کرپشن چھپانے کے لیے یہ سب کر رہے ہیں اور ملک کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔انھوں نے کہاکہ میں اپنی عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ اگر جمہوریت میں کسی حکومت نے عدلیہ کے فیصلے نہیں ماننے اور سب کے سامنے لوگوں پر تشدد کرنا ہے اور اس کے بعد جب ہمارے جیسے لوگوں کو اور کوئی حق نہیں دیا جاتا تو ہمارے پاس اور کون سا راستہ رہ جاتا ہے۔انھوں نے ایک مرتبہ پھر سوال کیا کہ کیا اس ملک میں عدلیہ کا کوئی کردار ہے اور کیا عدالتی احکامات صرف ہمارے لیے ہی ہیں۔عمران خان نے کہاکہ انصاف کے سارے ادارے کنٹرولڈ ہیں، ایک کرپٹ حکمران کے جو خود امیر المومنین بننا چاہتا ہے عمران خان نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ عدالت اپنے فیصلے کی خلاف ورزی پر ازخود نوٹس لے۔