اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آبادہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو ہراساں اور پکڑ دھکڑ کرنے سے روک دیا۔ گرفتار کارکنان کی فہرست بھی طلب کرلی۔آئی جی اسلام آباد پولیس سمیت دیگر فریقین کو 31اکتوبر کو طلب کر لیاگیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز نے پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی ۔ پولیس کو پی ٹی آئی کارکنان کو ہراساں اور پکڑ دھکڑ روکنے کا حکم دیدیا ہے جبکہ شہر بھر سے کنٹینر کو بھی فوری طور پرہٹانے کا حکم دے دیا گیا ہے۔عدالت نے جمعرات کی شب گرفتارکئے گئے کارکنان کی فہرست بھی طلب کرلی ہے۔ گرفتاریوں بارے عدالت نے ریمارکس دئیے کہ گرفتار کارکنان نے کس قانون کی خلاف ورزی کی، بتایا جائے۔ دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ پرامن احتجاج کریں گے یا اسلام آباد بند کریں گے؟آپ کے احتجاج اور اظہار رائے کو تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ دیا، آپ نے عدالت کو ہی مورد الزام ٹھہرایا،آپ عدالت کے حکم کو مانیں گے یا نہیں؟ وکلاء نے یقین دہانی کروائی کے قانون کی حکمرانی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں اور عدالت کے حکم کو من وعن تسلیم کریں گے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کو اپنے حکم پر عملدرآمد کروانا آتا ہے،عدالت نے ایک بار پھر واضح کیا کہ کوئی کنٹینرز نہ لگائیں،کوئی پکڑدھکڑ نہ کریں،اگر کوئی جرم کرتا ہے۔۔قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو مقدمہ درج کر کے کارروائی کریں،عدالت نے پھر کہا کہ اسلام آبا د کو نہ پی ٹی آئی بند کرے گی نہ حکومت۔عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر کو ہدایات جاری کیں کہ گرفتار افراد کی فہرستیں پیش کریں اور یہ بھی بتائیں کہ ان افراد کو کن مقدمات میں گرفتار کیا گیا،ضلعی انتظامیہ سڑکیں بلاک نہیں کرے گی اور قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے کام کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے مزید سماعت اکتیس اکتوبر تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ گزشتہ شب اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں تحریک انصاف کے یوتھ کنونشن پر پولیس نے دھاوا بول دیاتھا اور درجنوں کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا تھا ۔جس پر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ہائیکورٹ اسلام آبادسے رجوع کر لیا۔ تحریک انصاف کے رہنماؤ ں نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی تھی کہ جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو سماعت کیلئے مقررنہ کیا جائے۔( مہر علی خان)