ڈھاکہ(آئی این پی)بھارت سے سیلاب میں بہہ کر بنگلادیش آنے والا ہاتھی دونوں ممالک کے حکام کے لیے دردِ سر بن گیا ۔برطانوی میڈیا کے مطابق تین ہفتے قبل آنے والے سیلاب میں یہ ہاتھی کئی سو کلومیٹر پانی میں بہتا بنگلہ دیش کے ضلع جمال پور پہنچ گیا تھا۔ہاتھی کو ایک مقامی جنگلی حیات کے پارک میں منتقل کرنے کی کوشش میں مصروف ’تپن کمار دے‘ کے بقول اتوار کو اس ہاتھی کو بیہوشی کا ٹیکا لگایا گیا تھا تاکہ اسے ٹرک کے ذریعے مقامی پارک میں منتقل کیا جاسکے۔انڈین محکمہ جنگلی حیات کے حکام کا کہنا ہے کہ اس ہاتھی کو بھارت واپس نہیں لے جایا جائے گا کیونکہ اس بات کی بہت کم امید ہے کہ اس کے ساتھی اسے دوبارہ ریوڑ میں قبول کریں گے۔انڈین حکام اس بات پر رضامند ہیں کہ اس ہاتھی کو جنگلی حیات کے لیے بنائے گئے مقامی وائلڈ لائف پارک منتقل کر دیا جائے۔تپن کمارکا کہنا ہے کہ وہ بیہوشی کی دوا کی مقدار کے بارے میں تجربہ کر رہے ہیں۔ ان کے بقول جس جگہ یہ ہاتھی موجود ہے وہاں سے سڑک کچھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔حکام ہاتھی کو مکمل طور پر بہوش نہیں کرنا چاہتے ان کی خواہش ہے کہ اسے اتنی مقدار میں دوا دی جائے کہ یہ ہاتھی تھوڑا سا پرسکون ہو جائے اور اسے چلا کر سڑک کے قریب لے جایا جا سکے جہاں سے ہاتھی کو ٹرک ذریعے ڈھاکہ کے قریب واقع وائلڈ لائف پارک منتقل کر دیا جائے۔تپن کمار کے بقول ’ اسے سڑک کے قریب پہنچانا ایک چیلنج ہے، وہاں سے ہم اسے سفاری پارک منتقل کر دیں گے۔‘ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے حکام نے پولیس بھی تعینات کی تھی۔مقامی لوگوں نے اس ہاتھی کا ’بنگال کا ہیرو‘ نام رکھ دیا ہے ۔