مقبوضہ بیت المقدس(مانیٹرنگ ڈیسک)فلسطینی اخبارات میں چالیس گدھے برائے فروخت کے عنوان سے ایک اشتہار شائع ہوا ہے۔اس اشتہار میں اور تو خاص بات نہیں سوائے مشتہر ادارے کے،اور وہ اسرائیلی فوج ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے ان کے یہ گدھے مقبوضہ مغربی کنارے کی وادیِ اردن میں کھیتوں میں چرتے ہوئے یا ادھر ادھر آوارہ پھرتے ہوئے پکڑے تھے اور وہ اب ان کو اشتہار کے ذریعے نیلام کررہی ہے اور انھیں ان کے مالکان یا دوسرے فلسطینیوں کو واپس فروخت کررہی ہے۔اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے یہ گدھے ادھر ادھر آوارہ پھرتے ہوئے پکڑے تھے اور انھیں تحفظ عامہ کے پیش نظر اور سڑک حادثات کو کم کرنے کے لیے پکڑ کر ضبط کر لیا گیا تھا۔لیکن فلسطینی ان کے اس دعوے کو تسلیم نہیں کرتے ہیں اور ان کا کہنا تھا اسرائیلی فوج اردن کی سرحد کے ساتھ واقع وادی میں ضبطی اور مسماری کی ایک پالیسی پر عمل پیرا ہے۔اس کے تحت فلسطینیوں کے مویشیوں کو پکڑا اور ان کے مکانوں کو مسمار کیا جارہا ہے تاکہ انھیں اس علاقے سے مکمل طور پر بے دخل کیا جاسکے اور اس علاقے کو فوج اور یہودی آباد کاروں کے لیے زیر استعمال لایا جا سکے۔ وادی اردن میں پانی کے وافر ذخائر اور زرعی زمین موجود ہے۔اس کو اسرائیل اپنے تزویراتی دفاع کے لیے اہم قرار دیتا ہے۔اسرائیلی فوج نے فلسطینی اخبارات میں شائع شدہ اس اشتہار کے عربی زبان میں مضمون میں کہا ہے کہ اگر گدھوں کے مالکان نے انھیں واپس لینے کا دعویٰ نہ کیا تو انھیں نیلام کردیا جائے گا لیکن ان کو وہ جرمانے کی ادائیگی کے بعد ہی واپس لے سکتے ہیں اور جرمانے کی یہ رقم ان کی اصل قیمت سے کہیں زیادہ ہے۔وادی کے علاقے المالح میں ایک مقامی کونسل کے سربراہ عارف دراغمح نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ایک گدھا واپس لینے کے لیے دو ہزار شیکلز ( 526 ڈالرز) تک رقم ادا کرنا ہوگی۔ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے مال مویشیوں کی ضبطی کوئی نئی بات نہیں ہے۔