اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا کا سب سے بلند ترین پولو کا گراﺅنڈ چترال میں واقع ہے جہاں سالانہ شندور پولو فیسٹیول منعقد کیا جاتا ہے ۔ چترال میں دنیا میں پولو کے بلند ترین میدان پر سالانہ شندور پولو فیسٹیول اتوار کو اختتام پذیر ہو گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت اور ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے عہدیداران نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پاکستان ٹورازم کارپوریشن کے ساتھ مل کر کھیلوں کے اس اہم ایونٹ کو کامیابی سے یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ میں سیاحت اور کھیلوں کے فروغ کیلئے اقدامات جاری ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پولو کے کھیل کے فروغ کیلئے بھی کوششیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع چترال کے کئی علاقوں جن میں گرم چشمہ، بونی، شاہگرام اور ریشون شامل ہیں، میں پولو کے گراﺅنڈز کی تعمیر نو کا کام جاری ہے، پولو کے کھلاڑیوں کیلئے صوبائی حکومت کی طرف سے خصوصی پیکج دیا جائے گا تاکہ 148بادشاہوں کے کھیل147 کا چترال میں احیاءہو سکے اور علاقہ میں سیاحت کو بھی فروغ دیا جا سکے۔ شندور پولو فیسٹیول کا آغاز جمعہ کو ہوا تھا۔ ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا کے عہدیداروں نے 148اے پی پی147 کو بتایا کہ ہر سال یہ فیسٹیول 7 سے 9 جولائی تک منعقد ہوتا ہے لیکن رواں سال عیدالفطر اور بعد ازاں مون سون کی وجہ سے اسے جولائی کے آخر تک موخر کیا گیا۔ شندور پولو فیسٹیول پاکستان میں منعقدہ فیسٹیولز میں کلیدی مقام رکھتا ہے۔ اس فیسٹیول کے دوران گلگت بلتستان اور چترال کی پولو ٹیموں کے درمیان مقابلے ہوتے ہیں۔ فیسٹیول کے موقع پر فوک میوزک، علاقائی رقص اور روایتی کھیلیں بھی منعقد ہوتی ہیں۔ جنوبی ایشیاءمیں پولو کے مقابلوںکا آغاز 13ویں صدی میں مسلمان بادشاہوں نے کیا۔ پولو کا لفظ بلتی میں بال کے مترادف ہے۔ ماضی میں پولو کے کھیل کیلئے کھلاڑیوں کی تعداد مخصوص نہیں ہوتی تھی اور جو ٹیم پہلے 9 گول کرتی تھی وہ فاتح قرار پاتی تھی تاہم آج کل پولو کے کھیل میں ایک ٹیم میں 6 کھلاڑی ہوتے ہیں۔ کھیل کا دورانیہ ایک گھنٹہ کا ہوتا ہے اور درمیان میں دس منٹ کا وقفہ دیا جاتا ہے۔