لندن(نیوز ڈیسک )ایک پاکستانی نڑاد برطانوی لڑکی اپنے لندن سے آئی اور یہاں موجود اپنے خاندان والوں کی ناک کے نیچے سے اپنا ’دولہا‘ چرا کر لے گئی۔ برطانوی اخبار دی کی رپورٹ کے مطابق اس 20 سالہ طالبہ کا نام تہلیل شیراز ہے۔ تہلیل کے باپ پاکستانی جبکہ والدہ یونانی ہے اور ان میں 3 سال قبل علیحدگی ہو چکی ہے۔ تہلیل کا 55 سالہ والد احمد رخسار، بھائی اور دیگر خاندان کے مرد اپنی مرضی سے پاکستان میں اس کی شادی کرنا چاہتے تھے جبکہ وہ پاکستان ہی کے ایک رشتہ دار لڑکے 24 سالہ علی احمد کو پسند کرتی تھی جو پیشے کے اعتبار سے ایک مکینک ہے۔ چند ماہ قبل احمد رخسار اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آیا اور یہاں اپنی مرضی کے 30 سالہ شخص سے تہلیل کی شادی کرنے کی کوشش کی مگر تہلیل نے انکار کر دیا اور علی سے شادی کی خواہش ظاہر کی جس پر تمام خاندان غصے سے آگ بگولہ ہو گیا اور احمد شیراز اسے لے کر واپس برطانیہ چلا گیا تاکہ اسے علی سے دور رکھا جا سکے۔ والد نے تہلیل کا پاسپورٹ اور پاکستانی شناختی کارڈ اپنے پاس تالے میں رکھ لیا تھا تاکہ وہ پاکستان بھی نہ جا سکے۔ ایک روز تہلیل نے موقع پا کر الماری کا تالہ توڑا اور اپنی دستاویزات نکال کر ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچ گئی، وہیں سے اس نے علی سے رابطہ کیا اور فلائٹ پکڑ کر رات کے پچھلے پہر 3 بجے اسلام آباد ایئرپورٹ پر پہنچ گئی جہاں علی اس کا انتظار کر رہا تھا۔ اسی روز 9 بجے انہوں نے عدالت میں جا کر شادی کر لی۔ تہلیل تین روز تک علی کے ساتھ یہاں رہی۔ انہیں مسلسل خاندان والوں کی طرف سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ اس پر تہلیل نے برطانوی سفارتخانے سے رابطہ کیا۔ سفارتخانے نے اس کے واپس جانے کا بندوبست کر دیا۔ اب تہلیل برطانیہ میں ایک ہوسٹل میں رہائش پذیر ہے۔ علی اسے ایک بار برطانیہ میں ملنے جا چکا ہے مگر وہ مستقل ویزہ افورڈ نہیں کر سکتا تھا اس لیے اسے واپس آنا پڑا۔ اب تہلیل تعلیم ادھوری چھوڑ کر برطانیہ میں نوکری کر رہی ہے اور رقم جمع کر رہی ہے تاکہ علی کو ہمیشہ کے لیے اپنے پاس بلا سکے۔ رپورٹ کے مطابق تہلیل کا کہنا ہے کہ ’’مجھے اپنی محبت کے لیے پورا خاندان چھوڑنا پڑا مگر مجھے اس پر کوئی پچھتاوا نہیں۔ میں علی کو جلد از جلد یہاں اپنے پاس لانا چاہتی ہوں اوراس کے ساتھ اپنا گھر بسانا چاہتی ہوں۔‘‘