لاہور( این این آئی )ایک نئی تحقیق کے مطابق لیٹویا کی خواتین اور ہالینڈ کے مرد دنیا کے سب سے طویل قامت جبکہ گوئٹے مالا کی عورتیں اور مشرقی تیمور کے مرد دنیا کے سب سے چھوٹے قد کے لوگ ہوتے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق نئی تحقیق ای لائف نامی میگزین میں شائع ہوئی ہے۔ اس کے مطابق ہالینڈ کے مردوں کا اوسطاًقد 183 سینٹی میٹر یعنی چھ فٹ ہوتا ہے۔ جبکہ لیٹویا کی خواتین کا اوسطاًقد 170 سینٹی میٹر (5 فٹ 7 انچ) بتایا گیا ہے۔ای لائف نے اس سلسلے میں 1914 کے بعد سے اب تک دنیا بھر کے 187 ممالک میں اس سمت میں ہونے والی ترقی کے رجحانات کا جائزہ لیا ہے۔تحقیق کے مطابق ایرانی مردوں اور جنوبی کوریا کی خواتین کی جسمانی نشوونما سب سے تیز رفتار سے ہوئی ہے۔ ان کے قد میں اوسطاًگذشتہ 100 برسوں میں 16 سینٹی میٹر اور 20 سینٹی میٹر کا اضافہ ہوا ہے۔برطانیہ میں بھی اس میں تقریبا چار انچ کا اضافہ درج کیا گیا ہے اور مردوں کا اوسطا قد پانچ فٹ 10 انچ ہے جبکہ خواتین کا قد پانچ فٹ پانچ ہے۔اگر امریکہ کی بات کریں تو قدو قامت کے ٹیبل میں ان کی درجہ بندی پہلے کے مقابلے میں کم ہوئی ہے۔ 1914 میں وہاں دنیا کا تیسرا سب سے لمبا مرد اور دنیا کی چوتھی سب سے طویل خواتین پائی جاتی تھیں۔ اب اس رینکنگ میں کمی درج کی گئی ہے اور یہ بالترتیب 37 ویں اور 42 ویں نمبر پر پہنچ گئی ہے۔سب سے چھوٹے قد کے مرد مشرقی تیمور کے ہیں جن کا اوسطا قد پانچ فٹ تین انچ ہے۔جبکہ سب سے چوٹھے قد کی خواتین گوئٹے مالا میں پائی گئیں۔ 1914 میں بھی وہیں کی خواتین سب سے چھٹے قد کی نکلی تھیں جب 18 برس کی لڑکی کا قد چار فٹ سات انچ ہوتا تھا اور اب بھی تقریبا وہی صورت حال کیونکہ ان کا اوسط قد اب بھی چار فٹ 11 انچ تک نہیں ہوا ہے۔امپیریئل کالج لندن کے شریک مصنف کے مطابق بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے جنوبی ایشیائی ممالک اور سب صحارا افریقہ کے لوگوں کا قد بھی کچھ خاص نہیں بڑھا ہے۔مشرقی ایشیا کی بات کریں تو یہاں کچھ بڑی تبدیلی آئی ہے۔ جاپان، چین اور جنوبی کوریا کے لوگوں کا قد گذشتہ 100 برس میں پہلے کے مقابلے میں کچھ بڑھا ہے۔امپیریل کالج کے ہی ایک سینئر سائنسدان ماجد عزتی کا کہنا ہے کہ صحت سے متعلق سہولیات، صفائی اور غذائیت قد کے بڑھنے یا کم ہونے کے ذمہ دار عناضر میں سے اہم عناصر ہیں۔ان کے مطابق حمل کے دوران ماں کی صحت اور غذائیت بھی قد کے اضافے میں بہت اہم چیز ہے۔