لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ڈاکٹر کچھ منٹ تک مریض سے بات کرلیں اوران کا احوال سن لیں تو اس سے مرض کی تشخیص اورعلاج میں بہتر طور پر مدد مل سکتی ہے۔طب کے سینئر ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی آنے کے بعد ڈاکٹر مریضوں سے ان کا احوال پوچھنے کے لیے کم ہی بات کرتے ہیں جس سے مریض کی تشفی نہیں ہوتی لیکن ضروری ہے کہ تحمل سے مریض کا احوال سنا جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے پہلے ڈاکٹر مریض سے تفصیلی بات کرکے اس کے مرض کا ممکنہ بہترین حل معلوم کرلیتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ماہرین کے مطابق ماضی میں ڈاکٹر مریض کے رویوں، ان کی گفتگو اور مثر رابطے کے بعد ان کے مرض کو شناخت کرتے تھے لیکن جدید اسکین اور ٹیسٹ مثلا ایم آر آئی اور بایوپسی وغیرہ سے مرض کا پتا تو لگایا جاسکتا ہے لیکن ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ مریضوں سے بات چیت بھی ایک نمایاں کردار ادا کرسکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مریض سے بات کرنا بوویل سنڈروم جیسے مرض کی شناخت میں بہت مفید ثابت ہوسکتی ہیں جن میں ٹیسٹ خاموش رہتے ہیں لیکن مریض کی بتائی ہوئی علامات واضح اشارہ دے رہی ہوتی ہیں۔ بویل سنڈروم کا کا پورا نام آئی بی ایس بھی ہوتا ہے۔ کچھ یہی معاملہ غیرقلبی سینے کے درد کے بھی ساتھ ہے جو ای سی جی میں نہیں آتا لیکن مریض بار بار سینے میں تکلیف کی شکایت کرتا ہے۔دوسری جانب مریض کے نفسیاتی، معاشی، معاشرتی اور شخصی مسائل بھی ہوتے ہیں اور 10 منٹ تک ان کی بات سننے سے مریض خود اپنے درد میں کمی محسوس کرنے لگتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈاکٹر کے دلاسے اور تفصیلی بات سے مریض نفسیاتی طور پر مسرور ہوتا ہے جس سے تکلیف کی شدت کم ہوسکتی ہے۔