اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے پشاور ہائی کورٹ کے جج جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل کا نام وزیراعظم نواز شریف کو بھجوا دیا ہے تاکہ انہیں جنرل (ر) پرویز مشرف کے سنگین غداری کے مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے بینچ میں شامل کیا جا سکے۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت قانون نے اسپیشل کورٹ کو مکمل کرنے کیلئے وزیراعظم کو چیف جسٹس پاکستان کے ساتھ اپنی مشاورت کے متعلق آگاہ کیا ہے کیونکہ جسٹس فیصل عرب کے سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے ترقی پانے کے بعد اسپیشل کورٹ نا مکمل (outmoded) ہوگئی تھی۔ توقع ہے کہ وزیراعظم نواز شریف چند روز میں کوئی فیصلہ کریں گے جس کے بعد پرویز مشرف کے ٹرائل کیلئے اسپیشل کورٹ دوبارہ قائم ہوجائے گی۔جنگ رپورٹر انصار عباسی کے مطابق اگر وزیراعظم نے جسٹس میاں خیل کا نام منظور کیا تو اسپیشل کورٹ فوراً مکمل ہوجائے گی۔ اس سے پہلے، اسپیشل کورٹ کی سربراہی جسٹس فیصل عرب کے پاس تھی جو اس وقت سندھ ہائی کورٹ کے جج تھے۔ اسپیشل کورٹ کے دیگر دو ممبران میں جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر (بلو چستان ہائی کورٹ) اور جسٹس یاور علی (لاہور ہائی کورٹ) شامل ہیں اور دونوں اسپیشل کورٹ کے ممبران کی حیثیت سے کام کرتے رہیں گے۔ اسپیشل کورٹ میں نئے جج کے تقرر کا سپریم کورٹ کے جمعہ کو روز پرویز مشرف ٹرائل کے حوالے سے سنائے گئے فیصلے سے کوئی تعلق نہیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس فیصل عرب کی سپریم کورٹ میں ترقی کے بعد ہی وزارت قانون نے اسپیشل کورٹ کو مکمل کرنے کیلئے کارروائی شروع کر دی تھی۔ جمعہ کو سپریم کورٹ نے اسپیشل کورٹ کے 2014ءکے اس فیصلے کو مسترد کرد یا جس کے تحت پرویز مشرف کے سنگین غداری کے مقدمہ میں دیگر کو ساتھی ملزم قرار دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ کسی بھی جرم میں کسی شخص کو شامل کرنے کے حوالے سے نئی تحقیقات کرانا وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے لیکن اسپیشل کورٹ یا اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس طرح کی تحقیقات میں کسی بھی شخص کو شامل کرنے کیلئے اس کا نام نہیں دیا۔ فیصلے میں لکھا ہے کہ ”فوجداری ترمیمی قانون (اسپیشل کورٹ) ایکٹ 1976ءمیں ایسی کوئی شق نہیں جس میں اسپیشل کورٹ کسی ملزم کا ٹرائل نئی تفتیش کے مکمل ہونے تک روک دے یا ملتوی کردے تاوقتی کہ وفاقی حکومت نئی تحقیقات کے نتیجے میں جرم کے حوالے سے نئے ملزمان کی فہرست داخل نہ کر دے۔ لہٰذا، توقع ہے کہ اسپیشل کورٹ مدعا علیہ نمبر دوم کا ٹرائل جاری رکھے گی اور کوئی غیر ضروری تاخیر نہیں کی جائے گی۔“ اس فیصلے کے مطابق اب اسپیشل کورٹ پر لازم ہے کہ وہ پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل کسی بھی غیر ضروری تاخیر کے بغیر مکمل کرے۔ یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ پرویز مشرف، جو سنگین غداری کے اس مقدمہ میں دیگر افراد کو شامل کرنے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلہ سنائے گئے کیس میں اپنا موقف تبدیل کرد یا ہے۔ فیصلے کے مطابق پرویز مشرف نے بالآخر کہہ دیا ہے کہ جسٹس (ر) عبدالحمید ڈوگر کی اپیل منظوری اور دیگر اپیل کرنے والے افراد کے نام کے اخراج اور دو دیگر افراد کے ناموں کے اخراج پر کوئی اعتراض نہیں۔