برسلز(نیوزڈیسک)یورپی یونین کے تعاون سے قائم تنظیم کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ داعش کے بم اوردیگر بارودی مواددنیا کی بیس ممالک کی فیکٹریوں سے آتا ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق ایک تازہ اسٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 20 ممالک کی کمپنیوں کے آلات دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ کے بموں اور دیگر دھماکا خیز ہتھیاروں میں استعمال ہوتے ہیں۔اس اسٹڈی میں حکومتوں اور کمپنیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے آلات، خصوصی طور پر تاروں اور کیمیائی اجزاءکے بارے میں با خبر رہیں کہ وہ کہاں جا رہے ہیں۔ یورپی یونین کے تعاون سے کی جانے والی اس اسٹڈی کے مطابق ترکی، برازیل اور امریکا سمیت 20 ممالک کی ایسی 51 کمپنیاں ہیں جن کے تیار کردہ، فروخت کردہ یا وصول شدہ آلات یا اشیاءدولت اسلامیہ کی طرف سے اپنے طور پر بنائے گئے بموں میں استعمال ہوئے۔ انہیں امپرووائزڈ ایکسپلوسیو ڈیوائس کا نام دیا جاتا ہے۔کنفلکٹ آرمامینٹ ریسرچ نے اس اسٹڈی پر 20 ماہ کا وقت لگایا۔ اس اسٹڈی کے مطابق داعش کی طرف سے امپرووائزڈ ایکسپلوسیو ڈیوائس اب ’قریب قریب صنعتی پیمانے‘ پر تیار کی جا رہی ہیں جس کے لیے نہ صرف ایسے صنعتی کمپونینٹ یا آلات بھی استعمال ہوئے جن کی فراہمی کا حساب کتاب رکھا جاتا ہے اور عام دستیاب اجزا اور کمپونینٹ بھی جیسے کھادیں، کیمیکلز اور موبائل فون وغیرہ۔داعش یا دولت اسلامیہ عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قابض ہے۔ نیٹو کے رکن ملک ترکی کی سرحدیں ان دونوں ممالک سے ملتی ہیں اور ترکی کی جانب سے سرحدی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے تاکہ اس دہشت گرد گروپ کے لیے ہتھیاروں اور عسکریت پسندوں کی ترسیل کو روکا جا سکے۔اسٹڈی کے مطابق ترکی کی 13 ایسی کمپنیاں ہیں، جن کا سازوسامان داعش تک پہنچ رہا ہے۔ کسی ایک ملک میں ایسی کمپنیوں کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس کے بعد بھارت کا نمبر ہے جہاں کی سات کمپنیوں کی اشیاءداعش تک پہنچ رہی ہیں۔