اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) انٹرنیٹ کی رفتار سے اکثر لوگ پریشان رہتے ہیں اور شکایت کرتے نظر آتے ہیں لیکن اب انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ اب وائی فائی سے 100 گنا زیادہ تیز رفتار لائی فائی میدان میں آگیا ہے جو ڈیٹا کو زیادہ تیزی سے منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یونیورسٹی آف ایڈن برگ کے سائنس دانوں نے ریڈیو بینڈ کی بجائے روشنی کے ذریعے ڈیٹا منتقلی کا پہلی بار لیب سے باہرتجربہ کیا جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے ا?ئے اور ڈیٹا وائی فائی سے 100 گنا زیادہ تیزی سے منتقل ہوا۔ اس ایجاد کے موجد ہارالڈ ھیس نے لائی فائی کے لیے ویزیبل لائٹ کیمونیکیشن (وی ایل سی) کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی جدید مورس کوڈ کے ذریعے اسے قابل استعمال بنایا۔ ایل ای ڈی مائیکرو چپس لگے بلب کے آف اورآن کے دوران روشنی عام آنکھ سے محسوس نہیں کی جاسکے گی جب کہ یہ عمل ڈیٹا کو بائنری کوڈ پر منتقل کردیتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پہلی بار اس تجربے کو لیب سے باہر کیا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ یہ طریقہ ایک سیکنڈ میں ایک جی بی ڈیٹا منتقل کرتا ہے جو کہ وائی فائی سے 100 گنا زیادہ رفتار ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کے مارکیٹ میں آتے ہی انٹرنیٹ کی رفتار حیرت انگیز حد تک تیز ہوجائے گی۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر دیپک سولنکی کا کہنا ہے کہ فی الحال انڈسٹریل ماحول میں اسمارٹ لائٹنگ سلوشن کا استعمال کیا جا رہا ہے کیوں کہ وہاں لائٹ کو ڈیٹا منتقلی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لائی فائی نہ صرف تیز رفتار ہے بلکہ محفوظ بھی ہے کیوں کہ روشنی دیواروں سے نہیں گزر سکتی اس لیے دیگر ڈیوائس کی مداخلت بھی ممکن نہیں۔ لائی فائی کے موجد ہیس کا کہنا ہے کہ جلد پوری دنیا ایل ای ڈی لائٹ بلب میں لگی مائیکرو چپس کی مدد انٹرنیٹ استعمال کریں گے۔
وائی فائی سے بھی تیز اب لائی فائی
25
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں