پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

ایک سال تک انٹرنیٹ کے استعمال کا ریکارڈ رکھنے کی تجویز

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیو ز ڈیسک )نگرانی کے نئے مجوزہ قوانین کے تحت برطانیہ میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ایک سال تک ان ویب سائٹوں کا ریکارڈ رکھنا ہو گا جن تک ان کے صارف رسائی حاصل کرتے ہیں۔نئے قوانین کے تحت اگر پولیس اور سکیورٹی کے ادارے اگر اس مواد تک رسائی چاہیں تو انھیں اس کے لیے اب اپنے اعلیٰ افسران سے اجازت لینا ہو گی۔
’جدید ٹیکنالوجی شدت پسندوں کے لیے مفید‘برطانوی ہوم سیکریٹری ٹریزا مے کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس قسم کی قانون سازی ضروری ہے تاہم اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ ان کا غلط استعمال نہ ہو۔انویسٹیگیٹری پاورز بل کا مسودہ جلد ہی شائع کیا جانے والا ہے۔برطانیہ کی حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہر فرد کی انٹرنیٹ براو¿زنگ ہسٹری تک براہِ راست اور مکمل رسائی دینے کا منصوبہ اس خیال کے تحت رد کر دیا ہے کہ اس کی پارلیمان سے منظوری ممکن نہیں ہو گی۔برطانوی اخبار دا ٹائمز کے مطابق حکومت ججوں کو یہ اختیار بھی دینے والی ہے کہ وہ جاسوسی کی ایسی کارروائیوں کو بھی روک سکیں گے جن کی اجازت چاہے ہوم سیکریٹری نے ہی کیوں نہ دی ہو۔برطانوی وزیرِ داخلہ ٹریزا مے ایک عرصے سے پولیس اور سکیورٹی اداروں کو آن لائن ڈیٹا تک رسائی کے اختیارات دینے کا مطالبہ کرتی رہی ہیںخیال رہے کہ فی الوقت سکیورٹی سروسز ہوم سیکریٹری اور دیگر سینیئر وزرا کی اجازت سے ہی مشتبہ دہشت گردوں اور مجرموں کے کمپیوٹر ہیک کرتی ہیں اور گذشتہ برس ایسے 2700 وارنٹس جاری کیے گئے تھے۔نئے نظام کے تحت دس یا اس سے زیادہ ججوں کا ایک پینل ان وارنٹوں کا جائزہ لے سکے گا اور ضرورت پڑنے پر نگرانی کی اجازت کو منسوخ بھی کر سکے گا۔برطانوی وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ یہ مسود? قانون اس پارلیمان میں پیش کیے جانے والے اہم ترین قوانین میں سے ایک ہو گا۔برطانوی وزیرِ داخلہ ٹریزا مے ایک عرصے سے پولیس اور سکیورٹی اداروں کو آن لائن ڈیٹا تک رسائی کے اختیارات دینے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں اور ان کا موقف ہے کہ کچھ ویب سائٹیں مجرموں اور دہشت گردوں کی ’محفوظ پناہ گاہیں‘ بن چکی ہیں۔اس نئے قانون کی منظوری کی صورت میں برطانوی انٹرنیٹ کمپینوں پر لازم ہو گا کہ وہ 12 ماہ تک ان ویب سائٹوں کے ڈومین ایڈریس کا ریکارڈ رکھیں جن تک ان کے صارفین نے رسائی پائی تھی۔اس ڈیٹا تک رسائی کے لیے پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو اپنے اعلیٰ افسران سے اجازت درکار ہو گی لیکن اگر وہ صارف کی براو¿زنگ ہسٹری یا ای میلز تک رسائی چاہیں گے تو اس کے لیے ہوم سیکریٹری کی اجازت درکار ہو گی۔حزبِ اختلاف کی جماعتوں، شہری حقوق کے لیے مہم چلانے والوں اور کچھ حکومتی ارکانِ پارلیمان نے بھی حکومت نے ان منصوبوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…