اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) امریکہ میں وائٹ ہاﺅس زمین سے ٹکرانے والی سورج کی تباہ کن شعاﺅں سے نمٹنے کی تیاری میں سر گرم عمل ہو گیا ہے۔زمین سے ٹکرانے والی سورج کی یہ طاقت ور شعائیں دو ماہ تک توانائی کو ختم کر دے گی۔گزشتہ 1859 میں زمین سے ٹکرانے والی سورج کی شعاع نے ٹیلی گراف کی لائینز میں آگ لگا دی تھی اور یورپ اور شمالی امریکہ میں بجلی بند ہو گئی تھی۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے ہوتے ہوئے سائنسدان اس تباہ کن شمسی طوفان کے اثر کر کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ایک اندازے کے مطابق 2022 میں زمین سے ٹکرائے گی۔ رپورٹ کے مطابق شمسی طوفان سے ہونے والا بجلی کا بحران کچھ مہینوں یا اس سے بھی زیادہ عرصے تک رہے گا۔ 2012 میں ایک سورج کی شعاع زمین سے ٹکرائے بغیر زمین کے پاس سے گزر گئی تھی۔مگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 2022 میں 12 فیصد امکانات ہیں کہ شمسی طوفان زمین سے ٹکرائے گا۔موسم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین سے ٹکرانے والی سورج کی شعاع سب سے بھیانک قدرتی آفت ہو گی جس سے دنیا کے بہت سے اہم اور بڑے خطے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔سورج کی شعاعوں سے مقناطیسی توانائی پیدا ہوتی ہے جس سے سورج میں بہت زیادہ مقدار میں ریڈی ایشن پیدا ہوتی ہیں۔اس ریڈی ایشن سے سورج کے ذرات کم رفتاری سے ہوا کی صورت میں بہنے لگتے ہیں جنہیں شمسی ہوا بھی کہا جاتا ہے۔ سورج کی ریڈی ایشن سے ہوئے دھماکے سے سورج کی شعاعوں کی لہروں کا ایک طوفان بنتا ہے۔ان لہروں کی مختلف رفتار اور فریکوینسی ہوتی ہے۔اس طوفانی شمسی لہروں کی سمت اکثر زمین سے دور ہوتی ہے مگر سو سالوں میں ایک دفعہ سورج میں ہوئے اس دھماکے سے پیدا ہونے والی شعاعیں زمین سے لازما ٹکراتی ہیں۔ 1859 میںزمین سے ٹکرانے والی شعاع 500 سالوں بعد ٹکرانے والی سب سے تباہ کن تھی۔جبکہ رواں برس مارچ کے مہینے میں زمین سے ٹکرانے والی شعاع نے ریڈیو کی نشریات کو منقطع کر دیا تھا۔