جمعہ‬‮ ، 10 جنوری‬‮ 2025 

کینسر کے علاج کے لیے خوردبینی ’گرینیڈ‘ تیار

datetime 1  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )برطانیہ میں سائنسدانوں نے ایسے خوردبینی’گرینیڈ‘ ڈیزائن کیے ہیں جو ٹیومرز یعنی کینسر زدہ پھوڑوں کو ختم کرنے کےلیے دوا سے بھرے ہوئے اپنے ہتھیاروں کو پھوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔سائنسدانوں کی یہ ٹیم اپنی تحقیقات اگلے ہفتے نیشنل کینسر ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ایک کانفرنس میں پیش کرے گی۔ان کا منصوبہ ہے کہ وہ لپسومز یعنی چربی کے نہایت مہین بلبلوں کو جو بدن میں اشیا پھیلاتے ہیں کو استعمال کر کے جب ان کا درجہ حرارت بڑھ جائے تو زہریلی ادویات کا اخراج کریں گے۔ان ’گرینیڈز‘ کا مقصد یہ کہ ان کے ذریعے ادویات کےمنفی اثرات سے بچا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کے ادویات صرف ٹیومر کو ہدف بنائیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی جو جانوروں پر تجربات میں کارآمد رہی ہے نینو میڈیسنز کے لیے ہولی گریل جیسا یعنی نہایت مقدس درجہ رکھتی ہے۔
کینسر پر کام کرنے والے سائنسدان چربی کے ان ذروں کے ذریعے زہریلے ادویات پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔یونیورسٹی آف مانچسٹر کے پروفیسر کوستاس کوستاریلوس نے بی بی سی کو بتایا کہ ’مشکل یہ ہے کہ آپ ان کو ہدف تک پہنچنے کے بعد کیسے خارج کریں گے؟‘
مانچسٹر کے نینومیڈیسن لیب نے ایسے لپسومز ڈیزائن کیے ہیں جو نارمل جسمانی حرارت پر واٹر ٹائیٹ یعنی پانی سے محفوظ رہتے ہیں۔ تاہم جب درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ پر پہنچتا ہے تو یہ لیک ہونے لگتے ہیں۔پروفیسر کوستاریلوس کہتے ہیں کہ ’ہمارے لیے چیلنج یہ ہے کہ ہم ایسے لپسومز بنائیں جو 37 ڈگریز سینٹی گریڈ پر مستحکم رہیں اور کینسر کی ادویات کو خارج نہ کریں اور پھر 42 ڈگری سینٹی گریڈ پر یکدم ان کو خارج کر دیں۔‘ان کا کہنا ہے کہ بدن کی کھال ، سر یا گردن کے کینسر پر ہیٹ پیڈ رکھ کر ٹیومر کو ہلکے سےگرم کیا جا سکتا ہے۔پروبز جسم کے اندر ٹیومرز کو گرم کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیومرز کو گرم کرنے کے لیے الٹرا ساو¿نڈ کے استعمال پر بھی غور ہو رہا ہے۔ابتدا میں میلانوما کینسر سے متاثرہ چوہوں پر کیے گئے تجربات میں تھرمل گرینیڈز کے استعمال میں ٹیومرز نے ادویات کی ’بڑی مقدار‘ لی جس کا نتیجہ سروائیول ریٹ میں ’معتدل بہتری‘ کی شکل میں سامنے آیا۔پروفیسر کوستاریلوس کا کہنا ہے کہ ایسی ہی ٹیکنیک مریضوں پر استعمال کی جا رہی ہے اور یہ ’کوئی خواب نہیں‘۔کانفرنس کے چئیرمین پروفیسر چارلز سوانٹن کا کہنا تھا کہ ہدف شدہ لپسومز نینو میڈیسنز کے لیے ’ہولی گریل‘ جیسا یعنی نہایت مقدس درجہ رکھتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان تحقیقات سے پہلی مرتبہ یہ ظاہر ہوا ہے کہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لیےانہیں کس طرح بنایا جا سکتا ہے جو کہ کئی قسم کے جدید طریقہ علاج یا ٹریٹمنٹ کے راستے عیاں کر سکتے ہیں۔ یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے لیکن یہ لپسومز صحت مند خلیوں کوچھوڑ کر صرف کینسر کے خلیوں کو ہدف بنانے میں موثر ہو سکتی ہے۔



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…