نیویارک(نیوز دیسک)اس حقیقت سے تو ہم اچھی طرح واقف ہیں کہ ہمارا ذہن تمام تر یادوں کو محفوظ رکھتا ہے۔پس جب ہم کسی خاص چیز کے متعلق سوچتے ہیںتو اس چیز سے جڑی تمام باتیںکسی محرک فلم کی مانند دماغ میں گردش کرنے لگتی ہیں۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دماغ ان تمام یادوں کو کس طرح محفوظ رکھتا ہے۔ سٹینفورڈ یونیورسٹی کی نیوروسائنٹسٹ پریا راجسے تپتھی اس سوال کا جواب تلاش میں کامیاب ہوچکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مس تپتھی نے پہلی باردماغ کی یادوں کو کنٹرول کرنے والی مشینری پر تحقیقات کیں۔انکی سب ذیادہ چونکا دینے والی اور متنازعہ قرار دی گئی تحقیقی رپورٹ کے مطابق پائیدار یادیں ہمیشہ ڈی این اے پر اپنے گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں۔راجسے تپتھی نے اپنی تحقیق کے مکمل ہونے کے بعد ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ وہ سائنسدا ن بننا نہیں چاہتی تھیں اگرچہ انھیں سائنسدانی والد کی طرف سے وراثت میں ملی تھی۔واضح رہے راجسے تپتھی کے والد کمپیوٹر کے سائنسدان ہیں۔انھوں نے بتایا کہ انھوں نے پری میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے کورنیل یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔تین سال میں گریجوایشن مکمل کرنے کے بعد ذہنی مریضوں کا علاج کرتی رہی۔بعد ازاں ایک سال کیلئے رضا کارانہ طور پر بھارت میں کام کرنے کیلئے چلی گئیں۔اسی سال کے دوران انھوں نے بنگلور کے نیشنل سینٹر میں عصبی اور حیاتیاتی سائنس پر تحقیقات کیں۔تحقیقات کے دوران وہ پتہ لگانے میں پہلی بارکامیاب ہوئیں کہ مائیکرو آر این اے کے چھوٹے مالیکیول جو پروٹین کی پیداوار کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ دماغ میںیادوں کو قابو میں بھی رکھ سکتے ہیں۔بعد ازاں انھوں نے کولمبیایونیورسٹی سے ایم ڈی اور پی ایچ ڈی کرنے کے دوران بھی اپنی توجہ اسی نقطے پر مرکوز رکھی۔رپورٹ کے مطابق2009ئ میں انھو نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے سلگ کے عصبی خلیات میں پایا جانے والا مائیکروآر این اے دریافت کر لیاجو دماغ میں یادوں کو 24گھنٹے تک ترتیب دینے میں مدد دیتا ہے۔علاوہ ازیں راجسے تپتھی اور انکے ساتھی تحقیق کے دوران سلگ کے عصبی خلیات میں پایا جانے والاپی آئی آر این اے بھی دریافت کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ پی آئی آر این اے، مائیکرو آر این کے مقابلے میں تھوڑا بڑا ہوتا ہے اور پروٹین کی پیداوار کو روکتا ہے جو یاداشت کو مضبوط کرنے کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔راجسے تپتھی کامزید کہنا ہے کہ انھوں نے میڈیکل کے شعبے کو خیر باد کہہ دیا ہے تاکہ اپنی تمام تر توجہ یاداشت سے متعلق تحقیقات پر مرکوز رکھ سکیں۔
ذہن کیسے یادیں محفوظ رکھتا ہے؟
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
کفیل کی شرط ختم!سعودی عرب میں مستقل رہائش حاصل کرنے کا نیا قانون نافذ
-
آکسفرڈ یونیورسٹی کے دوستوں کیساتھ ویڈ کا نشہ کیا تو گویا لندن سے سوات پہنچ ...
-
طیفی بٹ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد امیر بالاج قتل کیس میں ...
-
سونے کی قیمت میں ہوشربا اضافہ
-
تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری
-
ڈبلیو ایچ او کا کھانسی کے شربت سے متعلق عالمی انتباہ
-
ہانیہ عامر ایک بار پھر ہسپتال داخل، مداح تشویش میں مبتلا
-
مذہبی جماعت کا احتجاج ختم: فیض آباد انٹرچینج کھولنےکا فیصلہ
-
دبئی میں چین کی پہلی اڑنے والی کار کی نمائشی پرواز
-
مذہبی جماعت کا احتجاج، اسلام آباد ریڈ زون مکمل بند، زیرو پوائنٹ جزوی بحال
-
پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف معاہدے پر کامیاب مذاکرات
-
گندم کی قیمت 3850 روپے فی من، آٹا مزید مہنگا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
کفیل کی شرط ختم!سعودی عرب میں مستقل رہائش حاصل کرنے کا نیا قانون نافذ
-
آکسفرڈ یونیورسٹی کے دوستوں کیساتھ ویڈ کا نشہ کیا تو گویا لندن سے سوات پہنچ گئی تھی: ملالہ
-
طیفی بٹ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد امیر بالاج قتل کیس میں ایک اور بڑی پیش رفت
-
سونے کی قیمت میں ہوشربا اضافہ
-
تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری
-
ڈبلیو ایچ او کا کھانسی کے شربت سے متعلق عالمی انتباہ
-
ہانیہ عامر ایک بار پھر ہسپتال داخل، مداح تشویش میں مبتلا
-
مذہبی جماعت کا احتجاج ختم: فیض آباد انٹرچینج کھولنےکا فیصلہ
-
دبئی میں چین کی پہلی اڑنے والی کار کی نمائشی پرواز
-
مذہبی جماعت کا احتجاج، اسلام آباد ریڈ زون مکمل بند، زیرو پوائنٹ جزوی بحال
-
پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف معاہدے پر کامیاب مذاکرات
-
گندم کی قیمت 3850 روپے فی من، آٹا مزید مہنگا
-
وزیراعلیٰ پنجاب کا سبزیوں کے نرخ میں کمی کیلئے ہنگامی اقدامات کا اعلان
-
پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو کل نو منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لینے کا حکم