اسلام آباد (نیوز ڈیسک)بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک بار پھر پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر سوالات اٹھاتے ہوئے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے کنٹرول میں دے دیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار پوری دنیا کے لیے خطرہ بن چکے ہیں اور ایک غیر ذمہ دار ریاست کے پاس ان کا موجود ہونا عالمی امن کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے بادامی باغ کنٹونمنٹ میں بھارتی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دنیا کو سوچنا چاہیے کہ آیا پاکستان جیسے ملک کے ہاتھوں میں جوہری ہتھیار محفوظ ہیں؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان نے کئی مواقع پر بھارت کو ایٹمی حملے کی دھمکیاں دی ہیں، جو کہ غیر سنجیدگی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے اپنے دورۂ کشمیر کے مقاصد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیری عوام اور بھارتی فوج کا شکریہ ادا کرنے آئے ہیں، جنہوں نے حالیہ پہلگام حملے کے بعد بھارتی موقف کا بھرپور ساتھ دیا۔ راج ناتھ سنگھ نے دعویٰ کیا کہ انہیں بھارتی فوج کی جانب سے پاکستان کی طرف سے مبینہ طور پر فائر کیے گئے میزائل، گولوں اور شیلز کے ٹکڑے بھی دکھائے گئے۔
دوسری جانب بھارتی فوج کے ایک ریٹائرڈ جنرل پی آر شنکر نے ایک انٹرویو میں پاکستان کی عسکری صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ماہر جنگجو ریاست ہے جس سے نمٹنا بھارت کے لیے آسان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کوئی یک طرفہ عمل نہیں ہوتا، اور پاکستانی فوج نے چینی ہتھیاروں کو بھارتی افواج کے مقابلے زیادہ مؤثر انداز میں استعمال کیا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی جنگی حکمت عملی میں مہارت رکھتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر انتخاب کا موقع ملے تو وہ چینی فوج کے مقابلے میں پاکستانی افواج سے ٹکرانے سے گریز کریں گے، کیوں کہ پاکستانی جنگ کے میدان میں زیادہ منظم اور تجربہ کار ثابت ہوئے ہیں۔