بدھ‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2025 

مخصوص نشستیں، نظر ثانی درخواست پر فوری سماعت نہ کرنا ناانصافی ہوگی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

datetime 20  جولائی  2024 |

اسلام آباد (این این آئی) چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے نظر ثانی کا حق آئین نے دیا ہے، ججز کے آرام کو آسانی نہیں ،آئین کو ترجیح دینی چاہئے، اگر فوری طور پر نظر ثانی درخواست کو سماعت کیلئے مقرر نہ کیا گیا تو یہ ناانصافی ہوگی جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہا ہے کہ نظرثانی صرف وہی 13 ججز سن سکتے ہیں جنہوں نے مرکزی کیس سنا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا 17واں اجلاس چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوا،اجلاس میں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا۔

جس پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہا کہ نظرثانی صرف وہی 13 ججز سن سکتے ہیں جنہوں نے مرکزی کیس سنا۔اجلاس کے نکات کے مطابق ججز نے کہا کہ کیس کا تفصیلی فیصلہ بھی نہیں جاری ہوا جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اجلاس میں کہا بہت سے ججز گرمیوں کی چھٹیوں پر ہیں، ججز نے بیرون ملک بھی جانا ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نظرثانی کا حق آئین نے دیا ہے، ججز کے آرام اور آسانی کو نہیں آئین کو ترجیح دینی چاہیے، فوری طور پر نظرثانی کو سماعت کیلئے مقرر نہ کیا گیا تو یہ نا انصافی ہو گی۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نکات کے مطابق جسٹس منیب اختر نے رائے دی رولز میں عدالتی چھٹیوں کا اختیار موجود ہے اور نئے عدالتی سال کا آغاز اب ستمبر کے دوسرے ہفتے سے ہوگا۔

یہ بھی کہا گیاہے کہ ایک بار عدالتی چھٹیوں کا اعلان ہو جائے تو چھٹیاں منسوخ کرنے کی رولز میں کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظرثانی سننے کے بجائے چھٹیاں گزارنے کی جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کام آئین و قانون پر عمل کرنا ہے، ہم ججز نے آئین و قانون کے تحت حلف اٹھا رکھا ہے رولز کے تحت نہیں، آئین و قانون کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ذاتی ترجیحات کے بجائے آئین و قانون کے مطابق عمل پیرا ہونا چاہیے، ایک ہفتے میں جسٹس عائشہ ملک بیرون ملک سے واپس پاکستان آ سکتی ہیں، آرٹیکل 63اے نظرثانی دس دنوں میں سماعت کیلئے مقرر کی جائے اور اس حوالے سے دونوں ججز دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63اے کیس پر سماعت کرنیوالے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال ریٹائرڈ جبکہ جسٹس ریٹائرڈ اعجاز الااحسن مستعفی ہو گئے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل دستیاب ہیں اس کے علاوہ بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی کو شامل کیا جائے۔



کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…