راولپنڈی (این این آئی)ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ ملک بھر میں 17 فوجی عدالتیں فعال ہیں۔صحافیوں کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں 17 اسٹینڈنگ کورٹس کام کر رہی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال کیا گیا کہ 9مئی کے واقعات کے بعد فوجی عدالتوں کے قیام اور ملوث افراد کے ٹرائل اور سزاں کے حوالے سے ابہام ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ کیس فوجی عدالت اور سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے لیکن حقائق کا سمجھنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں 17 اسٹینڈنگ کورٹس کام کر رہی ہیں، یہ فوجی عدالتیں 9 مئی کے بعد معرض وجود میں نہیں آئیں بلکہ ایکٹ کے تحت پہلے سے فعال اور موجود تھیں۔
انہوں نے کہاکہ ان عدالتوں میں 102 شرپسندوں کے مقدمات سول عدالتوں سے ثبوت دیکھنے کے بعد قانون کے مطابق فوجی عدالتوں میں منتقل کیے گئے ہیں، ان تمام ملزمان کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں، جس میں سول وکیلوں تک رسائی کا حق بھی شامل ہے، اس کے علاوہ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں اپیل کا حق انہیں حاصل ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی ایکٹ آئین پاکستان اور قانون کا کئی دہائیوں سے حصہ ہے اور اس کے تحت سیکڑوں مقدمات نمٹائے جاچکے ہیں،
بین الاقوامی عدالت انصاف نے اس کے عمل کی پوری طرح جانچنے کے بعد توثیق کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان تمام حقائق کی موجودگی میں کوئی بھی جھوٹا بیانیہ بنائے تو وہ بناسکتا ہے لیکن حقائق جھٹلائے نہیں جاسکتے۔سزاں سے متعلق انہوں نے کہا کہ سز اور جزا آئین پاکستان کا حصہ ہے، سزا جرم کے مطابق ہے، فوج بارہا اعادہ کرچکی ہے کہ ہمارے لیے آئین پاکستان سب سے مقدم ہے اور عوام کی خواہشات کا مظہر ہے۔