اللہ کے جلیل القدر پیغمبر کی گناہ گار بیوی جس نے اپنے شوہر سے خیانت کی اور رہتی دنیا تک جسے نشان عبرت بنا دیا گیا

29  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مستند تاریخی حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ اردن اور اسرائیل کے درمیان ایک بستی آباد تھی جسے سدوم کہا جاتا تھا، یہ پانچ بڑے بڑے شہروں پر مشتمل وادی تھی، ان شہروں کا درمیانی علاقہ اتنا زرخیز اور معدنیات سے بھرپور تھا ۔ یہ علاقہ اتنا سرسبز تھا کہ دیکھنے والوں کو حد نگاہ تک سبزہ ہی سبزہ نظر آتا تھا، معدنیات سے بھرپور یہ علاقہ غذائی اجناس کے

حوالے سے بھی خودکفیل تھا۔ اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کی وجہ سے یہاں کے باشندے بہت خوشحال تھے اور دولت و ثروت کی کوئی کمی نہ تھی، بجائے اس کے کہ یہ لوگ ان نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاتےاور اطاعت ربی میں زندگی بسر کرتے اس قوم نے نہایت سرکشی اختیار کر لی، چوری ، چکاری مسافروں کو لوٹنے جیسے گناہوں سے لے کر ایک ایسے گناہ میں مبتلا ہو گئے کہ جس کی مثال اس سے پہلے تاریخ انسانی میں نہیں ملتی تھی اور وہ تھا ہم جنس پرستی، ان کے مرد مردوں کے ساتھ بدفعلی کرتے جبکہ عورتیں عورتوں کے ساتھ اپنی نفسانی خواہشات پوری کرتیں اور یہ قوم یہ بدفعلی کے کام ڈھکے چھپے یا پوشیدہ نہیں بلکہ کھلم کھلا سر عام مجلسوں، محفلوںمیں منہ کالا کرنا اپنی شان سمجھا کرتے تھے۔ سدوم کی خوشحالی دیکھ کر اردگرد اور دور دراز کے لوگ ذریعہ معاش اور تجارت کے سلسلے میں یہاں آیا کرتے، یہاں کے لوگ ان لوگوں کو دھوکے بازی سے لوٹ لیتے، اگر ان لوگوں کے درمیان کوئی خوبصورت اور کمسن لڑکا یا لڑکی ہوتی تو اس کے ساتھ بدفعلی کا ارتکاب بھی کرتے۔ سدوم کے لوگ قوم لوط کہلائےجبکہ تاریخی کتابوں میں یہ قوم سدوم بھی کہلاتی ہے۔ حضرت لوطؑ کو اللہ تعالیٰ نے اس قوم کی ہدایت کیلئے بھیجا تھا۔ اس قوم کے گناہ اس قدر ہولناک اور زیادہ تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اس بستی کا نام و نشان تک مٹا دیا۔ اس زرخیز اور سرسبز علاقے میں آج صرف نمکین پانی

کی ایک بدبودار جھیل موجود ہے جسے دنیا بحر مردار یا ڈیڈ سی کے نام سے جانتی ہے۔ اس پانی میں اور اس کے اردگرد بنجر زمین پر اب زندگی کا کوئی نشان باقی نہیں۔ حضرت لوطؑ حضرت ابراہیم ؑ کے بھتیجے تھے آپؑ بھی عراق کے قدیم شہر ’’ار‘‘میں پیدا ہوئے۔ حضرت لوطؑ حضرت ابراہیمؑ پر ایمان لانے والے پہلے دو لوگوں میں شامل تھے۔ جب حضرت ابراہیمؑ اپنی بیوی حضرت سارہؑ کے

ہمراہ مصر پہنچے تب حضرت لوطؑ بھی آپؑ کے ساتھ تھے۔ مصر کے فرعون نے آپؑ دونوں کو بے تحاشہ تحفوںاور مویشیوں کے ریوڑ سے نوازا،آپؑ دونوں حضرات اپنے اپنے ریوڑ کے ہمراہ مصر سے نکلے، سفر کے بیچ آپ ؑ کے چرواہوں کے بیچ لڑائی جھگڑے ہونے لگے چنانچہ حضرت ابراہیمؑ اور حضرت لوطؑ بخوشی اور رضاالگ الگ سمتوں میں روانہ ہو گئے۔ حضرت ابراہیمؑ نے فلسطین کی راہ لی

تو حضرت لوطؑ اپنے وقت کی خوشحال ترین بستی سدوم روانہ ہو گئے۔ آپؑ نے یہیں رہائش اختیار کی اور یہاں کے بگڑے ہوئے لوگوں میں دین الٰہی کی تبلیغ شروع کر دی۔ آپ انہیں سمجھاتے ہوئے کہتے کہ ’’تم جس ذلیل عمل کے مرتکب ہوتے ہو، وہ تم سے پہلے دنیا کی کسی قوم نے نہیں کیا۔ اب بھی وقت ہے اللہ کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرو ورنہ اللہ کے بھیجے ہوئے عذاب کا نشانہ بنو گے‘‘۔

حضرت لوطؑ کی بات کا اثر قوم سدوم نے نہ لیا یہ لوگ اپنی مستی میں اس قدر مشغول ہو گئے تھے کہ حق اور صداقت پر مبنی باتیں بھی ان سے برداشت نہ ہوتیں۔ ان کی محفلوں اور تنہائیوں کا محور صرف ایک ہی عمل تھا اور وہ تھیں فحش حرکات اور فحش گوئی اور وہ بھی اپنے ہم جنسوں کے ساتھ۔ جب یہاں کے مردوں نے عورتوں سے تسکین حاصل کرنا چھوڑ دی توجواباََ یہاں کی عورتیں بھی

اپنی نفسانی خواہشات عورتوں کے ذریعے ہی پوری کرنے لگیں۔ یہ ڈھٹائی سے کہتے کہ ’’ہاں ہم برے لوگ ہیں اور بدفعلی کرتے ہیں، لیکن تم تو پاک ہو تمہارا بستی میں کیا کام؟اور اگر تو سچا ہے تو وہ عذاب لا کر دکھا کہ جس سے تو دن رات ہمیں ڈرایا کرتا ہے‘‘۔حضرت لوطؑ کی بیوی جس کا نام بعض مورخین ’’وائلہ‘‘بتاتے ہیں یہ بظاہر تو لوطؑ کی بیوی تھی مگر اندرونی طور پر اسی قوم سدوم کی ہم خیال تھی،

اس سے بڑی بدنصیبی کیا ہو گی کہ اللہ پاک کے ایک جلیل القدر پیغمبرکے ساتھ سالوں زندگی بسر کرنے کے باوجوداس عورت کو ایمان کی دولت نصیب نہ ہوئی۔ جب اس قوم کے گناہ عروج پر پہنچ چکے اور بہتری کی کوئی صورت نظر نہ آتی تھی تب اللہ تعالیٰ نے چند فرشتے ان پر عذاب کی غرض سے بھیجے جو پہلے حضرت ابراہیمؑ کے پاس پہنچے یہاں آپؑ کو اولاد نرینہ کی خوشخبری دی

اور انہیں بتایا کہ ہم وادی سدوم کو نیست و نابود کرنے کی غرض سے یہاں آئے ہیں، جب یہ فرشتے خوبصورت نوجوان لڑکوں کے روپ میں سدوم کے شہر پہنچے تو ان کی ملاقات حضرت لوطؑ سے ہوئی۔ قوم سدوم بداخلاقی کی تمام حدود پار کر چکی تھی، جب کوئی مسافر یہاں آتا تو یہ سب مل کر اسے گھیر لیتےاور کھلے عام بدفعلی کا مطالبہ کرتے، اس لئے حضرت لوطؑ نے انہیں باہر ٹھہرنے سے

منع کیا اور اپنے گھر لے آئے، ان کیلئے کھانے پینے کا انتظام کیا اور انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ بستی مسافروں کیلئے کتنی خطرناک ہے لیکن آپؑ کی بیوی جو درپردہ اپنی قوم سے ملی ہوئی تھی اپنے گھر آنے والے ان مہمانوں کی خبر اپنے قوم کے لوگوں کو دے آئی اور یوںحضرت لوطؑ کے مکان کو سدوم کے لوگوں نے چاروں طرف سے گھیر لیا، وہ آپؑ سے ان مہمانوں کا مطالبہ کرنے لگے،

یہ دیکھ کر آپؑ بہت پریشان اور رنجیدہ ہوئے، اس پریشانی سے نکلنےکی کوئی صورت نظر نہ آتی تھی، تب ان اللہ کے بھیجے گئے فرشتوں نے آپؑ پر اپنی حقیقت واضح کر دی کہ ’’ہم اللہ کے بھیجے گئے فرشتے ہیں اور اس قوم کو اللہ کے حکم سے نیست و نابود کرنے آئے ہیں، آپؑ اپنے اہل و عیال کے ہمراہ اس بستی سے نکل جائیں کیونکہ صبح تک یہ بستی فنا ہو جائے گی۔ اسی دوران حضرت جبرائیلؑ نے

وہاں موجود کافروں کو اندھا کر دیا اور حضرت لوطؑ اپنے اہل و عیال کے ہمراہ ان لوگوں سے بچ کر بحفاظت یہاں سے روانہ ہو گئے ۔ آپؑ کے بستی سے باہر بحفاظت نکلتے ہی حضرت جبرائیلؑ نے اس بستی کو زمین سے اکھاڑ کر دوبارہ زمین پر پٹخ دیااور ان پر پتھروں کی بارش کی، حضرت لوطؑ اس بستی کی حدود سے نکل چکے تھے، مگر آپؑ کی بیوی وائیلہ جو دراصل ان کافروں کے ساتھ تھی

وہ مڑ مڑ کر اپنی قوم کا یہ حال دیکھتی اور کہتی ’’ہائے میری قوم، ہائے میری قوم‘‘چنانچہ وہ بھی فرشتوں کی جانب سے برسائے گئے کیمیائی پتھروں کی بارش کا شکار ہو گئی اور اللہ پاک نے اس عورت کو آنیوالی نسلوں کیلئے نشان عبرت بنا دیا۔ اس عورت وائیلہ کی لاش آج بھی اس بستی سدوم کے پہاڑوں میں موجود ایک پتھریلے ستون میں موجود ہے جسے ’’لوط وائف پلر ‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اور یہ عورت آج بھی اپنی قوم کے درمیان دنیا کوسرکشی اور بے راہ روی سے آگاہ کر رہی ہے۔ ’’اور بے شک لوط بھی رسولوں میں سے تھا۔ جب کہ ہم نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو نجات دی مگر ایک بڑھیا کو جو عذاب پانے والوں میں رہ گئی، پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کر دیا اور بے شک تم ان کے پاس سے صبح کے وقت گزرتے ہو اور رات میں بھی، پس کیا تم عقل نہیں رکھتے‘‘۔

(سورۃ صافات: آیت 134-138، القرآن)۔ اللہ تعالیٰ نے اس گناہ گار عورت کا تذکرہ کل 9مرتبہ بیان فرمایا ہے۔ ’’اللہ کافروں کیلئے ایک مثال بیان کرتا ہےنوح اور لوط کی بیوی کی ، وہ ہمارے دو نیک بندوں کے نکاح میں تھیںپھر ان دونوں نے ان کی خیانت کی سو وہ (نبی)اللہ کے غضب سے بچانے میں ان (بیویوں)کے کچھ بھی کام نہ آئے ،اور کہا جائے گا کہ دونوں دوزخ میں داخل ہونے والوں کے ساتھ داخل ہو جائو‘‘۔(سورۃ تحریم: آیت 10)

موضوعات:



کالم



ناکارہ اور مفلوج قوم


پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…