پیر‬‮ ، 13 اکتوبر‬‮ 2025 

میں نے جب پوسٹمارٹم شروع کیا تو کیا دیکھتی ہوں کہ۔۔ زینب کا پوسٹمارٹم کرنے والی لیڈی ڈاکٹر پر کیا گزری ،درندے قاتل نے زینب کا کیا حال کر دیا تھا؟دہلا دینے والی کہانی سنا ڈالی

datetime 17  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ننھی زینب کے قتل کا اندوہناک واقعہ کئی روز گزر جانے کے باوجود ہر پاکستان کے ذہن پر نقش ہے۔ ایسے کئی لوگ ہیں جنہوں نے زینب کی تصاویر اور اس کے قتل کی خبر ٹی وی یا اخبارات میں دیکھی اور دہل کر رہ گئے مگر کئی ایسے افراد بھی ہیں جنہوں نے زینب کے قتل کے بعد اس کی لاش دیکھی جن میں ایک زینب کا پوسٹمارٹم کرنے والی لیڈی ڈاکٹر ڈاکٹر عینی بھی تھی۔

زینب کا پوسٹمارٹم کرنے والے ڈاکٹر عینی نے نجی ٹی وی سما نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دل دہلا دینے والی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ میری پیشہ وارانہ زندگی کا یہ سب سے کٹھن اور مشکل کام تھا جسے میں کبھی نہیں بھول سکتی۔ زینب کے چہرے میں کرب اور تکلیف کے آثار نہایت نمایاں تھے، پوسٹمارٹم کا جب آغاز کیا تو میرا دل دہل گیا، ایسا کام کوئی درندہ اور جانور ہی کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر عینی نے بتایا کہ وہ زینب کے پوسٹمارٹم کے بعد کئی روز تک سو نہیں سکیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ زینب کے درندہ صفت اور جانور نما قاتل کو جلد از جلد گرفتار کر کے اتنی سخت سزا سنائیں کہ آئندہ نسلیں تک یاد رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ زینب کے چہرے کی معصومیت نے ان کی نیند اڑا کر رکھ دی وہ زینب کا چہرہ کبھی نہیں بھول سکتیں۔ مجھے اس بات پر افسوس ہے کہ معاشرہ کیسے ایسے درندہ صفت انسان کو ابھی تک پناہ دے کر بیٹھا ہے۔واضح رہے کہ قصور میں7سالہ زینب کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر کے اس کی لاش پھینک دی گئی تھی جو کہ ایک کچرے کے ڈھیر سے برآمد ہوئی۔ زینب کے والدین عمرے کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب میں تھے جب یہ اندوہناک واقعہ پیش آیا۔ زینب کے اہلخانہ نے زینب کے اغوا کے کچھ دیر بعد ہی پولیس کو اطلاع کر دی تھی مگر پولیس نے قصور شہر میں ہوئے گزشتہ واقعات کی طرح اس واقعہ میں بھی روایتی سستی اور بے شرمی

کا مظاہرہ کیا ۔ زینب کے قتل کے بعد قصور شہر میں اس کی تدفین کے کچھ دیر بعد ہی ہنگامے پھوٹ پڑے تھے اور مشتعل مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے شروع کر دئیے تھے۔ مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے فائرنگ کر دی جس کی زد میں آکر دو افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ زینب قتل کے حوالے سے اس وقت متعدد ٹیمیں کام کر رہی ہیں اور قاتل کو ڈھونڈنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی معاملے کا ازخود نوٹس لے رکھا ہے۔

موضوعات:



کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…