علیحدگی کی تحریک،بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری نے دھماکہ خیز اعلان کردیا،ریاستی ایجنسیوں کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی

16  جنوری‬‮  2018

گولارچی (این این آئی)بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری نے علیحدگی پسند اور قوم پرست سیاست سے علیحدگی اور قومی دھارے کی سیاست میں شامل ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے اور پاکستان کے عوام کی خدمت کا یہی واحد راستہ ہے۔سندھ کے ضلع بدین کے علاقے گولارچی میں اپنی برادری کے افراد سے خطاب کے بعد مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گزین مری نے کہا کہ وہ کسی جماعت میں باقاعدہ شمولیت سے قبل

ملک کے مختلف علاقوں میں موجود برادری اور ان کے حامی افراد سے ملاقات کریں گے۔عدالتوں میں چلنے والے مقدمات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ انھیں انصاف کی امید ہے کیونکہ یہ مقدمات سیاسی بیناد پر بنائے گئے تھے۔بلوچستان میں بننے والی نئی حکومت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قلیل مدت کے باعث یہ حکومت عوام کی توقعات کو پوری نہیں کرپائے گی۔انھوں نے بلوچستان میں پنجابی اور سندھی بولنے والے افراد کی ہلاکتوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔گزین مری نے پاک ٗچین اقتصادری راہداری (سی پیک) ک حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں بلاتفریق خوش حالی لائیگا تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ اگر چھوٹے صوبوں کو ان منصوبوں سے فائدہ نہ ہوا تو اس رویے پر ہر طرف سے آوازیں اٹھیں گی۔گزین مری نے حکام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ظالم حکمران پرویز مشرف کے دورمیں پہاڑیوں کی چوٹیوں پر جانے کیلئے مجبور کیے گئے پرامن بلوچوں سے مذاکرات کیے جائیں۔

سابق صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان لوگوں کو یقین دلانے کی ضرورت ہے کہ وہ ہتھیار اٹھا کر محاذ آرائی کی سیاست سے دور ہوسکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ زبردستی طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے مسائل پر توجہ دینا چاہیے جو بہت اہم معاملہ ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی برادری کی جانب سے ریاستی ایجنسیوں کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔گزین مری نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ تمام بلوچ محب وطن ہیں اور وہ برابر کے حقوق چاہتے ہیں۔انھوں نے اپنی برادری کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دیں تاکہ وہ اچھے اور ذمہ دار پاکستانی بن سکیں۔



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…