پاکستان میں کینسر کی بیماری کیوں بڑھ رہی ہے؟2030ءمیں کیا ہوگا؟ ہوشیار ہوجائیں،طبی ماہرین نے خبردارکردیا

4  ‬‮نومبر‬‮  2016

کراچی (این این آئی) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ غیر صحت مند طرز زندگی، غذائی کمی، شہروں کی بے ترتیب ترقی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک میں کینسر کی بیماری اور اس کی وجہ سے اموات بڑھ رہی ہیں۔ اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو 2030 تک یہ اموات 90 لاکھ تک پہنچ جانے کا خطرہ ہے۔ صرف کینسر کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر میں 80لاکھ اموات ہورہی ہیں۔ اس میں سے اب 70فیصد اموات ترقی پذیر ممالک میں ہورہی ہیں۔ ایسے مریضوں کی دوتہائی تعداد میں بیماری کی تشخیص بہت تاخیر سے ہوتی ہے جس میں علاج بھی مو¿ثر نہیں رہتا۔ ان خیالات کا اظہار طبی ماہرین نے سرطان کے عالمی دن کے سلسلے میں آرٹس کونسل کے منظر اکبر ہال میں منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینا ر مشترکہ طور پر میڈیونکس، کرن اسپتال ، میڈیکل اینڈ سوشل ویلفیئر کمیٹی آرٹس کونسل اور ڈاکٹر عیسیٰ لیبارٹریز کی جانب سے کیا گیا تھا۔ مقررین میں لیاقت نیشنل اسپتال کی پروفیسر روفینا سومرو، کرن اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اختر احمد، کنسلٹنٹ کلینیکل آنکولوجسٹ ڈاکٹر اصغر، ڈاکٹر عیسیٰ لیبارٹریز کی وائس چیئرمین صبیحہ عیسیٰ، ای این ٹی سرجن و چیئرمین میڈیکل اینڈ سوشل ویلفیئر کمیٹی آرٹس کونسل ڈاکٹر قیصر سجاد، ڈاکٹر محبوب اور ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر ظفر اعجاز شامل تھے۔ سیمینار کے مہمان خصوصی سینیٹر حسیب خان تھے۔ کرن اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اختر احمد نے کہا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی جانب سے اس وقت ملک بھر میں کینسر کی تشخیص اور علاج کے 18 سینٹرز کام کر رہے ہیں جہاں مریضوں کو نیوکلیئر میڈیسن اور ریڈی ایشن آنکولوجی کے جدید طریقہ علاج کے مطابق علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ان سینٹرز پر ہر سال 8لاکھ سے زائد مریض استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ پروفیسر روفینا سومرو نے پاکستان میں چھاتی کے سرطان پر گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ چھاتی کا سرطان دنیا بھر میں خواتین میں دوسرا بڑا کینسر ہے۔ مغربی ممالک کے مقابلے میں ایشیا میں اس کے مریض سب سے زیادہ پاکستان میں ہیں۔ پاکستان میں خواتین میں چھاتی کے سرطان کی بیماری مغرب کے مقابلے میں دس سال قبل نظر آرہی ہے اور ہماری خواتین میں یہ زیادہ شدت کے ساتھ سامنے آرہی ہے جس کا علاج بھی ایک بڑا چیلنج بن جاتا ہے۔ پروفیسر روفینا سومرو نے کہا کہ اس بیماری کو روکنے کا طریقہ جلدی تشخیص اور بروقت علاج ہے۔ جلد تشخیص ہو جائے تو ہم چھاتی کو نکلنے سے بچا سکتے ہیں اور علاج بھی مو¿ثر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین اپنی چھاتی کا خود معائنہ کرتی رہیں اور کسی گٹھلی کی صورت میں فوری طور پر مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں اور میموگرافی کرائیں۔ ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ پاکستان میں منہ کے کینسر کے مریض بھی بڑھ رہے ہیں۔ یورپ میں منہ کے کینسر کی شرح دو سے چار فیصد ہے جبکہ پاکستان سمیت ایشیا کے دیگر ممالک میں یہ 40 سے 45فیصد تک ہے۔ منہ کے کینسر کی بڑی وجہ چھالیہ، تمباکو، سگریٹ نوشی، شیشہ نوشی، زہریلے دھوئیں، مصنوعی رنگ والی میٹھی چیزیں وغیرہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مارکیٹ میں 122 سے زائد مختلف اقسام کی سپاری کے برینڈز سرعام موجود ہیں۔ لوگوں کو معلوم ہونا چاہےے کہ چھالیہ کا جوس کینسر ہے۔ پھپھوندی لگی چھالیہ لوگ استعمال کر رہے ہیں۔ نوجوانوں میں منہ بند ہونے کی بیماری بہت بڑھ رہی ہے۔ ڈاکٹر قیصر سجاد نے مطالبہ کیا کہ کینسر کی روک تھام کے لیے چھالیہ کی درآمد، تمباکو ، شیشے کے استعمال خصوصا عوامی مقامات پر استعمال اور فروخت پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ مہمان خصوصی سینیٹر حسیب خان نے کہا کہ ہر فرد کو اپنی صحت کا خود خیال رکھنا چاہیے ۔ نیند پوری لینی چاہیے۔ آگاہی پروگرام لوگوں کے لیے بہت مفید ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ اس میں وہ بھی تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں دو کروڑ سے زائد صنعتیں آلودگی پھیلا رہی ہیں۔ کولڈ ڈرنکس کا استعمال بھی نقصان دہ ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ کسی بھی تکلیف کی صورت میں وقت پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ڈاکٹر ظفر اعجاز نے کہا کہ کینسر سمیت دیگر بیماریوں کی عوامی سطح پر آگاہی بڑھانے کے لیے وہ ضلعی ایکشن پلان بنا رہے ہیں جس کے تحت لیڈی ہیلتھ ورکرز اور دیگر صحت کارکنان کو پہلے تربیت اور آگاہی دی جائے گی۔ صبیحہ عیسیٰ اور ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے کہاکہ ان کا ادارہ بھی مختلف بیماریوں کی آگاہی کے لیے کوشاں ہے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…